Maktaba Wahhabi

109 - 532
پختہ عقیدہ کا نام ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوقات پر الوہیت اور عبادت کا حقدار ہے،اور تمام عبادتوں کا تنہا مستحق اللہ تعالیٰ کو سمجھنا،نیز اللہ تعالیٰ کے لئے پورے دین کو خالص کردینا،توحید الوہیت تو حید ربوبیت اور توحید اسماء وصفات دونوں کو شامل و مستلزم ہے،کیونکہ الوہیت ہی وہ صفت ہے جو تمام اوصاف کمال اور اوصاف ربوبیت وعظمت کو عام ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ ہی معبود حقیقی اور لائق پرستش ہے،اس لئے کہ وہی جلال وعظمت کی خوبیوں کا مالک ہے،اور اس لئے بھی کہ اسی نے اپنی مخلوقات پر ہر طرح کے انعامات ونوازشات نچھاور کئے ہیں۔ چنانچہ اوصاف کمال میں اللہ تعالیٰ کی یکتائی اورصفت ربوبیت میں اس کی انفرادیت سے لازم آتا ہے کہ اس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہ ہو۔ توحید الوہیت ہی شروع سے اخیر تک تمام رسولوں کی دعوت کا مقصود اصیل تھا،اور توحید کی اس قسم کا بیان سورئہ﴿قُلْ یَا أَیُّھَا الْکَافِرُوْنَ﴾میں اور درج ذیل فرمان باری تعالیٰ میں ہوا ہے: ﴿قُلْ یَا أَھْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْا إِلیٰ کَلِمَۃٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللّٰہَ وَلَانُشْرِکَ بِہِ شَیْئاً وَّلَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضاً أَرْبَاباً مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوْا اشْھَدُوْا بِأَنَّا مُسْلِمُوْنَ[1]۔ آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب(یہود ونصاریٰ)!اس انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں،اور نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک کریں،اور نہ اللہ کو چھوڑ کر ہم میں کا بعض بعض کو رب بنائے،اور اگر وہ منہ پھیر لیں تو تم کہہ دو کہ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں۔ اسی طرح سورئہ سجدہ کے شروع واخیر میں،اور سورئہ غافر کے شروع،درمیان اور اخیر میں،اور سورئہ اعراف کے شروع اور اخیر میں،اور قرآن کریم کی اکثر سورتوں میں توحید الوہیت کا بیان ہوا ہے۔ قرآن کریم کی ہر سورت میں توحید کی قسموں کا بیان ہوا ہے،قرآن کریم ازاول تا آخر تو حید کی قسموں ہی
Flag Counter