Maktaba Wahhabi

402 - 532
دونوں کے درمیان اتنا ہی فرق ہے جتنا کہ اللہ تعالیٰ کو پکارنے اور مخلوق کو پکارنے کے درمیان ہے،کہ اللہ تعالیٰ کو پکارنا اور اس کی دہائی دینا توحید و اخلاص ہے،اور مخلوق کو پکارنا شرک باللہ ہے[1]۔ [6]مختلف قسم کی منکر بدعات: یہ بہت ہیں،بطور مثال چند بدعات درج ذیل ہیں: 1- جہری نیت کرنا:مثلاً کوئی شخص یوں کہے کہ:’’نویت أن أصلي للّٰه کذا وکذا‘‘(میں نیت کرتاہوں کہ اللہ تعالیٰ کے لئے اتنی نماز پڑھوں گا)یا ’’ نویت أن أصوم ہذا الیوم فرضاً أونفلاً للّٰه تعالیٰ‘‘(میں نیت کرتا ہوں کہ آج اللہ تعالیٰ کے لئے فرض یا نفل روزہ رکھوں گا)یا یہ کہے کہ ’’نویت أن أتوضأ،أو نویت أن أغتسل،أو نحو ذلک ‘‘(میں وضو کرنے کی نیت کرتا ہوں،یا غسل کرنے کی نیت کرتا ہوں،وغیرہ)۔ اس طرح زبان سے بول کر نیت کرنا بدعت ہے،کیوں کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت نہیں ہے،اور اس لئے بھی کہ اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿قُلْ أَتُعَلِّمُونَ اللّٰهَ بِدِينِكُمْ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ(١٦)[2]۔ کہہ دیجئے ! کیا تم اللہ تعالیٰ کو اپنی دینداری سے آگاہ کر رہے ہو،اللہ تعالیٰ ہر اس چیز سے جو آسمانوں اور زمین میں ہے بخوبی آگاہ ہے،اور اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ نیت کی جگہ دل ہے،اس لئے کہ نیت قلبی عمل ہے نہ کہ زبانی عمل،حافظ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’نیت دل کے ارادے کا نام ہے،اس لئے کسی بھی قسم کی عبادت کے سلسلہ میں جو چیز دل میں ہو اسے زبان سے کہنا واجب نہیں‘‘[3]۔
Flag Counter