Maktaba Wahhabi

397 - 532
انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں:’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ بارش ہوئی،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جسم سے کپڑا اتارا،یہاں تک کہ بارش کا پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم تک پہونچا،ہم نے دریافت کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے ایسا کیوں کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لأنہ حدیث عھد بربہ‘‘[1]۔ کیوں کہ وہ ابھی ابھی اپنے رب کے پاس سے آیا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’حدیث عھد بربہ‘‘ کا معنی یہ ہے کہ اللہ رب العالمین نے اسے مسخر فرمایا ہے‘‘،یعنی بارش ایک رحمت ہے،جو ابھی ابھی اپنے رب کے پاس سے اللہ کی مخلوقات کی طرف آئی ہے،لہٰذا اس سے تبرک حاصل کیا جاتا ہے[2]۔ ناجائز تبرکات: ممنوع اور ناجائز تبرکات میں سے چند درج ذیل ہیں: (1)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی ذات سے تبرک حاصل کرنا درج ذیل دو صورتوں کے علاوہ ممنوع ہے: 1- آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا،آپ کی اطاعت اور اتباع کرنا۔ ایسا کرنے والا خوب خوب بھلائیوں اور اجر عظیم سے بہرہ مند ہوگا،اور دنیا وعقبیٰ کی سعادتوں سے سرفرازہوگا۔ 2- ان تما م چیزوں سے تبرک کا حصول جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک سے جدا ہوئی ہیں،مثلاً،آپ کے کپڑے،موئے مبارک،یا برتن وغیرہ(ان تمام چیزوں کی تفصیل گزر چکی ہے)۔ ان دو صورتوں کے علاوہ اور کسی چیز سے برکت کا حصول جائز نہیں،چنانچہ نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک سے بر کت کا حصول جائز ہے،اور نہ ہی آپ کی قبر کی زیارت کی غرض سے سفر کرنا جائز ہے،سفر صرف مسجد
Flag Counter