Maktaba Wahhabi

479 - 532
پہلی قسم سے کم تر ہے۔ تیسری قسم:وحشیانہ گناہ:یعنی وہ گناہ جن کے ارتکاب میں انسان وحشی درندوں کے مشابہ ہوتا ہے‘ یہ ظلم و سرکشی‘ غضب‘ خونریزی اور کمزوروں اور عاجزوں پر قبضہ جمانے کے گناہ ہیں۔ اس قسم سے نوع انسانی کی اذیت کی مختلف صورتیں اور ظلم وسرکشی پر جرأت پیدا ہوتی ہے۔ چوتھی قسم:حیوانی گناہ:یعنی وہ گناہ جن کے ارتکاب میں انسان حیوان چوپایوں کے مشابہ ہوتا ہے ‘ جیسے شدید لالچ اور شکم اور شرمگاہ کی چاہتوں کی تکمیل کی ہوس،اور اس سے زناکاری ‘ چوری‘یتیموں کا مال کھانا‘ بخیلی‘(حد درجہ کی)کنجوسی‘ بزدلی‘ خوف اور گھبراہٹ وغیرہ پیدا ہوتی ہے،مخلوق کی اکثریت گناہوں کی اسی قسم میں ملوث ہے،گناہوں کی اس قسم کے ذریعہ لوگ بقیہ قسموں میں داخل ہوتے ہیں،چنانچہ یہ قسم لوگوں کی نکیل پکڑ کر دوسرے گناہوں تک لے جاتی ہے[1]۔ چھٹا مسلک:گناہوں کے انواع: گناہ دو طرح کے ہوتے ہیں:کبائر(بڑے گناہ)اور صغائر(چھوٹے گناہ)۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’قرآن و سنت ‘ صحابۂ کرام اور ان کے بعد تابعین اور ائمہ کا اجماع اس بات پر دلالت کناں ہیں کہ گناہ دو قسم کے ہوتے ہیں:کبائر اور صغائر[2]۔اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلًا كَرِيمًا(٣١)[3]۔ اگر تم ان بڑے گناہوں سے بچتے رہوگے جن سے تم کو منع کیا جاتاہے تو ہم تمہارے چھوٹے گناہ معاف کردیں گے اور عزت و بزرگی کی جگہ داخل کریں گے۔ نیز ارشاد ہے:
Flag Counter