Maktaba Wahhabi

470 - 532
سے نیکیاں اکٹھا کرنے اور آخرت کے لئے توشہ جمع کرنے کی کوشش سے روکتا ہے پھر اسے ڈھیل دے کر سنتوں کے چھوڑنے اور پھر رفتہ رفتہ فرائض و واجبات کے ترک کرنے تک لے جاتا ہے ‘ اور اگر کچھ نہیں تو کم ازکم اس سے عظیم فوائد و منافع تو فوت ہوتے ہی ہیں،اگر انسان مکمل بصیرت ‘ نورہدایت اور نیکیوں کی قدر وقیمت کی معرفت کے ذریعہ اس گھاٹی سے نجات پالیتا ہے تو شیطان اسے چھٹی گھاٹی میں تلاش کرتا ہے۔ چھٹی گھاٹی:غیر افضل اور معمولی نیکیوں والے اعمال کی گھاٹی:چنانچہ شیطان اسے ان چیزوں کا حکم دیتا ہے اور اس کی نگاہ میں انہیں مزین و آراستہ کرتا ہے تاکہ اس کے ذریعہ انہیں افضل اور زیادہ نیکیوں والے اعمال سے غافل کردے،چنانچہ وہ اسے مفضول و مرجوح عمل میں پھنسا کر افضل و راجح عمل سے غافل کردیتا ہے۔اگر بندہ اعمال ‘ اللہ کے نزدیک ان کے مراتب اور فضیلت واہمیت میں ان کے مقام کی معرفت کے ذریعہ اس گھاٹی سے نجات پالیتا ہے تو اسے تلاش کرنے کے لئے ایک گھاٹی کے سوا کچھ باقی نہیں بچتا‘ جس کے بغیر چارۂ کار نہیں اور وہ ساتویں گھاٹی ہے۔ ساتویں گھاٹی:بندے کے مقام و مرتبہ کے اعتبار سے ہاتھ‘زبان اور دل سے مختلف قسم کی تکلیفوں اور اذیتوں کے لئے اپنے لشکر کو اس بندہ پر مسلط کردیتا ہے،چنانچہ جس قدر بندے کا مقام و مرتبہ بلند ہوتا ہے اسی قدر دشمن اپنے سواروں اور پاپیادوں کو اس کے پیچھے دوڑاتا ہے اور اپنے لشکر سے اس پر غالب ہونے کی کوشش کرتا ہے ‘ اور مختلف انداز سے اپنے گروہ اور افراد کواس پر مسلط کرتا ہے۔یہ وہ گھاٹی ہے جس سے نجات کا کوئی راستہ نہیں کیونکہ بندہ جس قدر اللہ کی طرف دعوت و استقامت میں کوشش اور جدوجہد کرے گا دشمن بھی اپنے چیلوں سے اسے ورغلانے کی کوشش کرے گا،اللہ ہی مدد گار اور اسی پر بھروسہ ہے[1]۔ تیسرا مسلک:گناہوں کے راستے: ٭اول:نفس امارہ(برائی پرآمادہ کرنے والی نفس)‘ شیطان ‘اس کے حواری اور اس کے لشکری نفس امارہ میں اس کی چاہتوں‘ پسندیدہ چیزوں اور خواہشات کے راستوں سے داخل ہوتے ہیں‘ اور جب نفس امارہ شیطان اور اس کے لشکریوں کے ساتھ ہوجاتی ہے تو وہ دل کو خراب کرنے کی غرض سے اس میں داخل ہونے
Flag Counter