Maktaba Wahhabi

52 - 532
قرآن کریم سے دلوں اور روحوں نیز دین ودنیا کی مصلحتوں(بھلائیوں)کو زندگی ملتی ہے کیونکہ اس میں بہت زیادہ بھلائی اور بے پایاں علم ہے،اور نزول قرآن سے قبل محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جانتے تھے کہ ان کے لئے قرآن میں مشروع کردہ تفصیلی طور پر ایمان کے شرائع اور احکامات کیا ہیں،لیکن اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو نور بنایا جس کے ذریعہ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے رہنمائی کرتا اور ہدایت عطا فرماتا ہے،چنانچہ وہ کفر،شبہات،گمراہی،بدعات،شرک،شہوات اور ہلاکت انگیز نفسانی خواہشات کی تاریکیوں میں اس قرآن کریم سے روشنی حاصل کرتے ہیں اور اسکے ذریعہ حقائق کی معرفت حاصل کرتے ہیں نیز اس سے صراط مستقیم کی راہ پاتے ہیں[1] جیسا کہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ(٥٧)﴾[2]۔ اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لئے شفا ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لئے۔ چنانچہ یہ قرآن کریم اللہ کی ناراضگی کو واجب کرنے والے اعمال کے بارے میں نصیحت کرتا ہے جو کہ اللہ کے عذاب کے متقاضی ہیں،اور ان اعمال کے اثرات ومفاسد بیان کرکے ان سے متنبہ کرتا ہے،وہ شریعت کی عدم تابعداری کے سبب سینوں میں موجود شہوت کی بیماریوں نیز علم یقینی میں خلل پیدا کرنے والے شبہات کی بیماریوں کی شفا ہے،کیونکہ اس میں ایسی نصیحتیں،ترغیب وترہیب نیز نیک وعدے اور دھمکیاں ہیں جو بندے کے لئے خیر کی طرف لپکنے اور شر وبرائی سے بچنے اور خائف رہنے کے موجب ہیں[3]،نیز اللہ کا
Flag Counter