Maktaba Wahhabi

401 - 532
شرک اکبر،اگر تبرک فی نفسہ شرک ہو تو وہ نا جائز تبرکات کا سب سے عظیم اور خطرناک مظہر ہے،اور اگر تبرک شرک اکبر تک پہنچنے کا ذریعہ ہو تو اس کا شمار شرک اکبر کے وسائل میں سے ہوگا۔ اسی طرح ناجائز تبرکات کے مظاہر میں سے دین میں بدعت کی ایجاد،گناہوں کا ارتکاب،قسم قسم کے جھوٹ کا شکار ہونا،نصوص کی تحریف اور باطل تاویلات،سنتوں کا ضیاع،جاہلوں کو دھوکہ میں ڈالنا،اور نسلوں کو برباد کرنا،وغیرہ یہ ساری چیزیں ناجائز وحرام تبرکات کے آثار ومظاہر ہیں۔ ناجائز وممنوع تبرکات کے دفاع کے وسائل وذرائع: ناجائز تبرکات کے دفاع کے چند وسائل درج ذیل ہیں: علم کی نشر واشاعت،صحیح اور حق منہج کی دعوت،غلو اور ناجائز تبرکات کے وسائل کا ازالہ،اور اس طرح کے دیگر تمام ذرائع کا خاتمہ وغیرہ[1]۔ علامہ سعدی رحمہ اللہ کتاب التوحید کی تعلیق میں ’’باب من تبرک بشجرۃ او حجرۃ اونحوھا‘‘(درخت یا پتھر سے تبرک کے حصول کا بیان)کے تحت فرماتے ہیں:’’یعنی یہ شرک اور مشرکین کے اعمال میں سے ہے،اس لئے کہ اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کسی بھی درخت،پتھر،جگہ اور مشاہد وغیرہ سے تبرک حاصل کرنا جائز نہیں ہے،اس لئے کہ یہ تبرک ان اشیاء میں غلوہے،جس کا انجام رفتہ رفتہ انہیں پکارنا اور ان کی عبادت کرنا ہے،اور یہی شرک اکبر ہے جیسا کہ اس سلسلہ میں حدیث گزر چکی ہے،اور یہ حکم تمام چیزوں کو عام ہے،حتیٰ کہ مقام ابراہیم،حجرئہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم،قبۂ بیت المقدس اور اس کے علاوہ دیگر مقامات مقدسہ بھی اس میں شامل ہیں۔ رہا خانۂ کعبہ میں حجر اسود کو چھونا اور چومنا،اور رکن یمانی کو چھونا،تو یہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کی عبادت،اس کی تعظیم،اور اس کی عظمت وجلال کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہے،جو کہ عبادت کی روح ہے۔ چنانچہ یہ باری تعالیٰ کی تعظیم اور اس کی عبادت ہے،اور وہ مخلوق کی تعظیم اور اس کی عبادت ہے،اور ان
Flag Counter