Maktaba Wahhabi

446 - 532
ہو)جب آپ مومنوں کو تسلی دے رہے تھے‘ کیا آسمان سے تین ہزار فرشتے اتار کر اللہ تعالیٰ کا تمہاری مدد کرنا تمہیں کافی نہ ہوگا۔کیوں نہیں‘ بلکہ اگر تم صبر کرو اور پرہیزگاری کرو اور یہ لوگ اسی دم تمہارے پاس آجائیں تو تمہارارب تمہاری امداد پانچ ہزار فرشتوں سے کرے گاجو نشاندار ہوں گے۔ (9)تقویٰ ظلم و سرکشی اور اللہ کے بندوں کو ایذا پہنچانے سے روکنے کا باعث ہے: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۖ إِنَّ اللّٰهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ(٢)[1]۔ نیکی اور تقویٰ(کے کاموں)میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور ظلم وزیادتی(کے کاموں)میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو،اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو،بے شک اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ نے مریم علیہا السلام کے واقعہ میں فرمایا: ﴿فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا(١٧)قَالَتْ إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَـٰنِ مِنكَ إِن كُنتَ تَقِيًّا(١٨)[2]۔ تو ان کے پاس اپنی روح(جبریل علیہ الصلاۃ والسلام)کو بھیجا پس وہ اس کے سامنے پورا آدمی بن کر ظاہر ہوا۔یہ کہنے لگیں میں تجھ سے رحمن کی پناہ چاہتی ہوں اگرتو کچھ بھی اللہ سے ڈرنے والا ہے۔ (10)اعمال صالحہ کی قبولیت: ارشاد باری ہے: ﴿إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ(٢٧)[3]۔ بیشک اللہ تعالیٰ متقیوں ہی سے قبول فرماتا ہے۔ (11)کامیابی کا حصول:کیوں کہ جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے کامیاب و کامراں ہوتا ہے اور جو اس کا تقویٰ
Flag Counter