Maktaba Wahhabi

509 - 532
گزار ہو،اللہ کی اطاعت کے مطابق ہی اللہ کے نزدیک کسی بندے کا مقام و مرتبہ ہوتا ہے،جب بندہ اللہ کی نافرمانی اور اس کے حکم کی مخالفت کرتا ہے تو وہ اللہ کی نگاہ سے گرجاتا ہے،اور اللہ تعالیٰ اسے بندوں کی نگاہ سے بھی گرا دیتا ہے،اور جب مخلوق کے درمیان اس کا کوئی مقام و مرتبہ اور وزن نہیں ہوتا ہے تو وہ اسی حساب سے اس سے معاملہ بھی کرتے ہیں،جس کے نتیجہ میں وہ گمنامی‘ بے قدری اور خستہ حالی کے درمیان بڑی بری زندگی گزارتا ہے‘ نہ اس کا کوئی احترام ہوتا ہے،نہ ہی فرحت و مسرت‘ کیونکہ گمنام اور بے قدر و قیمت ہونا ہر طرح کے فکرو غم اور حزن و ملال کا سبب ہوتا ہے،جس میں خوشی و مسرت کا کوئی تصور ہی نہیں،جبکہ اطاعت شعار بندے پر اللہ کی سب سے عظیم نعمت یہ ہے کہ دونوں جہاں میں اس کا ذکر بلند کردے اور اس کی قدر و قیمت بڑھا دے[1]۔ (32/13)گناہ گار سے اللہ کی نفرت و کراہت،اللہ کا ارشاد ہے: ﴿وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ(٢٧٦)[2]۔ اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے گناہ گار سے محبت نہیں کرتا۔ نیز ارشاد ہے: ﴿إِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا(١٠٧)[3]۔ بیشک اللہ تعالیٰ کسی بھی خیانت کرنے والے گناہ گار سے محبت نہیں کرتا۔ (ج)جسم پر گناہوں کے اثرات: گناہ گار کے جسم پر بھی گناہوں کے کچھ اثرات ہوتے ہیں،بطور مثال چند اثرات حسب ذیل ہیں: (33/1)شرعی سزائیں:اگر گنہ گار کو سابقہ سزاؤں سے کوئی خوف و دہشت نہ ہو اور وہ اپنے دل پر ان کا کوئی اثر نہ پائے ‘ تو اسے چاہئے کہ وہ جرائم پر اللہ عز وجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی متعین کردہ سزاؤں اور عقوبتوں کی طرف دیکھے(ان سے عبرت حاصل کرے)جو حدود‘ کفارے اور تنبیہی سزائیں ہیں۔
Flag Counter