Maktaba Wahhabi

219 - 532
ضوابط شریعت اسلامیہ سے افضل ‘ یا اس کے برابر ہیں‘ یا یہ کہ ان خودساختہ قوانین سے فیصلہ لینا جائز ہے،گرچہ اس کا یہ عقیدہ بھی ہوکہ شریعت کا فیصلہ اس سے افضل ہے،یا یہ کہ بیسویں صدی میں اسلامی نظام کی عملی تطبیق درست نہیں‘ یا یہ کہ اسلامی نظام مسلمانوں کی پستی وپسماندگی کا سبب ہے،یا یہ کہ اسلامی نظام بندے اور اس کے رب کے تعلقات ہی میں محصور ہے‘ زندگی کے دیگر شعبہ جات میں اس کا کوئی دخل نہیں۔اسی طرح اس(ناقض)میں وہ شخص بھی داخل ہے جس کایہ خیال ہو کہ چور کے ہاتھ کاٹنے یا شادی شدہ زناکار کے سنگسار کرنے میں اللہ کے حکم کا نفاذ عصر حاضر کے مناسب نہیں ہے۔اسی طرح اس میں ہر وہ شخص بھی داخل ہے جو یہ عقیدہ رکھے کہ معاملات یا حدود وغیرہ میں اللہ کی شریعت کے علاوہ سے فیصلہ لینا جائز ہے‘ گرچہ اس کا یہ عقیدہ نہ بھی ہو کہ وہ فیصلہ شریعت کے فیصلہ سے افضل ہے،کیونکہ ایسا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ متفقہ طور پر اللہ کی حرام کردہ چیز کو حلال سمجھتا ہے ‘ اور ہر وہ شخص جو اللہ کی حرام کردہ کسی چیزکو جس کی حرمت دین اسلام میں بدیہی طور پر معلوم ہے‘ حلال سمجھے ‘جیسے زنا‘ شراب ‘ سود اور اللہ کی شریعت کے علاوہ سے فیصلہ لینا وغیرہ تو ایسا شخص باتفاق مسلمین کافر ہے۔ہم اللہ کے غیظ و غضب کو واجب کرنے والی چیزوں سے اور اس کے دردناک عذاب سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں[1]۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ سے فیصلہ لینے کے مسئلہ میں تفصیل ہے،اس سلسلہ میں - ان شاء اللہ- درست منہج ملاحظہ فرمائیں: اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّٰهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ(٤٤)[2]۔ جو لوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے ذریعہ فیصلہ نہ کریں وہی لوگ کافر ہیں۔ نیز ارشاد ہے: ﴿وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّٰهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ(٤٥)[3]۔
Flag Counter