Maktaba Wahhabi

75 - 532
(4)ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’إن ھذہ القبور مملوء ۃ ظلمۃ علی أھلھا،وإن اللّٰه عز وجل ینورھا لھم بصلاتي علیھم‘‘[1]۔ یہ قبریں اپنے اندر مدفون لوگوں پر تاریکیوں سے بھری ہوئی ہیں اور اللہ تعالیٰ ان پر میری نماز کے سبب ان میں روشنی کرتا ہے۔ امام طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان’’یہ قبریں اپنے اندر مدفون لوگوں پر تاریکیوں سے بھری ہوئی ہیں‘الخ‘‘ اسلوب حکیم کی طرح ہے،یعنی میت پر نماز جنازہ ادا کرنے میں اس کی حقارت یا رفعت شان بتانا مقصود نہیں ہے بلکہ یہ بتانا مقصود ہے کہ نماز جنازہ اس کے لئے سفارشی کے طور پر ہے تاکہ اللہ اس کی قبرکو روشن کردے ‘‘[2]۔ (5)ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ان کی آنکھ بند کرتے ہوئے ام سلمہ رضی اللہ عنہاسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی(درج ذیل)دعا مروی ہے: ’’اللھم اغفر لأبي سلمۃ،وارفع درجتہ في المھدیین واخلفہ في عقبہ في الغابرین،واغفرلنا ولہ یا رب العالمین،وافسح لہ في قبرہ ونور لہ فیہ‘‘[3]۔ اے اللہ! ابو سلمہ کی مغفرت فرما،اور ہدایت یافتہ لوگوں میں ان کا درجہ بلند فرما،اور ان کے بعد ان کے پسماندگان میں ان کا جانشین بنا،اور اے رب العالمین! ہماری اور ان کی مغفرت فرما،اور ان کی قبر میں کشادگی فرما،اور اس میں ان کے لئے روشنی اور نور عطا فرما۔ ابو سلمہ کے لئے یہ بڑی عظیم دعا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلندیٔ درجات کی دعا فرمائی ‘ یعنی ان کا درجہ بلند فرما،انہیں ان
Flag Counter