Maktaba Wahhabi

512 - 532
(د)روزی پر گناہوں کے اثرات: (36/1)گناہ روزی سے محروم کردیتے ہیں:اور اس میں کوئی شک نہیں کہ کبھی گناہ کے سبب انسان روزی سے محروم ہوجاتا ہے،اور جس طرح اللہ کا تقویٰ حصول رزق کا ذریعہ ہے ‘ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشادہے: ﴿وَمَن يَتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا(٢)وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ[1]۔ جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے اللہ اس کے لئے سبیل نکال دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے روزی عطا فرماتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔ اسی طرح اللہ کے تقویٰ کا ترک کرنا فقر و محتاجی کا سبب ہے‘ یہی(مذکورہ)آیت کریمہ کا مفہوم ہے،کیونکہ جو شخص اللہ کا تقویٰ نہ اختیار کرے گااللہ تعالیٰ اس کے لئے نہ سبیل بنائے گا اور نہ ہی اسے ایسی جگہ سے روزی ہی عطا کرے گا جس کا اسے وہم وگمان بھی نہ ہو،اور گناہوں کے ترک کی طرح حصول رزق کا کوئی ذریعہ نہیں ہے[2]۔ (37/2)گناہ نعمتوں کو زائل کردیتے ہیں:گناہ نعمتوں کو زائل کردیتے ہیں اور عذاب اتارتے ہیں،بندے سے جو بھی نعمت زائل ہوتی ہے یا اس پر جوبھی عذاب اترتا ہے وہ گناہ ہی کے سبب ہوتا ہے،جیساکہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ذکر کیا جاتا ہے کہ آپ نے فرمایا:’’ہرمصیبت گناہ ہی کے سبب نازل ہوتی ہے اور ہر مصیبت توبہ ہی سے ختم ہوتی ہے‘‘[3]،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ(٣٠)[4]۔ تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہے‘ اور وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرمادیتاہے۔ نیز ارشاد ہے:
Flag Counter