Maktaba Wahhabi

133 - 532
جو شخص غیر اللہ سے تعلق قائم کرتا ہے اور اس کی شفاعت کا طالب ہوتا ہے اسے دعوت دینے میں قولی حکمت یہ ہے کہ اسے یہ سمجھایا جائے کہ شفاعت صرف تنہا اللہ کی ملکیت ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ لِّلّٰہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِیْعاً لَہُ مُلْکُ السَّمَاوَاْتِ وَالْأَرْضِ ثُمَّ إِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ[1]۔ کہہ دیجئے کہ تمام شفاعتوں کا مختار(مالک)اللہ تعالیٰ ہی ہے،تمام آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی کے لئے ہے،پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے۔ ثانیاً:غیر اللہ سے شفاعت طلب کرنے والے کی درج ذیل اقوال حکمت سے تردید کی جائے گی: 1- مخلوق خالق کی طرح نہیں ہے،چنانچہ جو شخص یہ کہتا ہے کہ انبیاء،صالحین،فرشتے اور ان کے علاوہ دیگر مخلوقات کی اللہ کے یہاں بڑی وجاہت ہے اور ان کا بڑا اونچا مقام ہے لہٰذا یہ اللہ کے یہاں ہماری سفارش کریں گے جیسا کہ شاہان وسلاطین تک پہنچنے کے لئے اہل وجاہت اور وزراء کی قربت حاصل کی جاتی ہے تاکہ انہیں اپنی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے ذریعہ اور واسطہ بنایا جا سکے،تو یہ بات انتہائی باطل اور لغو ہے کیونکہ ایسا کہہ کر اس نے اللہ عظیم وبرتر شہنشاہ کو دنیا کے فقیر بادشاہوں کے مشابہ قرار دیا،جو اپنی بادشاہت کی تکمیل اور اپنی طاقت وقوت کی تنفیذکے لئے وزراء اور اہل وجاہت کے محتاج ہوتے ہیں،کیونکہ بادشاہوں اور عام لوگوں کے درمیان جو واسطے ہوتے ہیں وہ مندرجہ ذیل تین وجوہات میں سے کسی ایک وجہ کی بنیاد پر ہو اکرتے ہیں:- پہلی وجہ:بادشاہوں کو لوگوں کے حالات سے آگاہ کرنے کے لئے جن کا انہیں علم نہیں ہوتا۔ دوسری وجہ:چونکہ بادشاہ اپنی رعایا کی تدبیر سے عاجز ہوتا ہے لہٰذا اس کے لئے مددگاروں اور درباریوں کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔ تیسری وجہ:بادشاہ اپنی رعایا کو نفع پہنچانا یا ان کے ساتھ احسان کرنا نہیں چاہتا،تو جب انہیں ایسا کوئی شخص ملتا ہے جو بادشاہ کو وعظ و نصیحت کرے،تو اپنی رعایا کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے بادشاہ کی ہمت اور اس کا ارادہ حرکت کرتا ہے۔
Flag Counter