Maktaba Wahhabi

189 - 532
(4)ریاکاری عبادت سے فارغ ہونے کے بعد ہو[1]،چنانچہ اگر مسلمان خالص اللہ کے لئے عمل کرے ‘ پھر اللہ اس تعلق سے مسلمانوں کے دلوں میں اچھی مدح و ثنا ڈال دے اور وہ اللہ کے فضل و رحمت سے خوش ہو جائے ‘ اور یہ اس کے لئے باعث مسرت ہو‘ تو اس سے اسے کوئی نقصان نہ پہنچے گا،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کی بابت پوچھا گیا جو خالص اللہ کی رضا کے لئے بھلائی کا عمل کرے اور پھر لوگ اس کی تعریف و ستائش کریں ‘ تو آپ نے فرمایا: ’’ تلک عاجل بشری المؤمن‘‘[2]۔ یہ مومن کے لئے فوری خوشخبری ہے۔ رابعاً:ریاکاری کے اسباب و محرکات: ریاکاری کی بنیاد اور اصل’جاہ و مرتبہ‘ کی محبت ہے،اور جس کے دل پر اس چیز کی محبت غالب آجاتی ہے اس کی ساری فکرمخلوق کی رعایت‘ ان کا چکر لگانے اوران کے دکھاوے میں محدود ہو کررہ جاتی ہے،اور وہ اپنے تمام تر اقوال و افعال اور جملہ تصرفات میں ہمیشہ ان چیزوں کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے جن سے لوگوں کے نزدیک اس کا مقام و مرتبہ اونچا ہو۔بیماری اور مصیبت کی یہی جڑ اور اساس ہے‘ کیونکہ جس شخص کو بھی اس کی خواہش ہوتی ہے اسے عبادت میں ریاکاری اور ممنوع و حرام کاموں کا ارتکاب لا محالہ کرناپڑتا ہے۔ یہ بڑا دقیق اور پیچیدہ باب ہے جسے اللہ عزوجل کا علم و معرفت رکھنے اور اس سے محبت کرنے والے ہی جان سکتے ہیں۔ اگر اس سبب اور تباہ کن مرض کی تفصیل کی جائے تو وہ درج ذیل تین اصولوں کی طرف لوٹے گا: 1- حمد و ثنا اور مدح و ستائش کی لذت کی محبت و چاہت۔ 2- مذمت و برائی سے فرار۔
Flag Counter