Maktaba Wahhabi

477 - 532
2- غضبی قوت کی پیروی‘ اور وہ ظلم ہے‘ اور اس کا انجام قتل وخونریزی ہے۔ 3- شہوانی قوت کی پیروی‘ یہ فواحش و بے حیائی کے کام ہیں اور اس کا انجام کار زنا و بدکاری ہے۔ اللہ عزوجل نے ان تینوں اصول کو اپنے درج ذیل فرمان میں ذکر فرمایا ہے: ﴿وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللّٰهِ إِلَـٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللّٰهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا(٦٨)يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا(٦٩)[1]۔ اور جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کردیا ہو بجز حق کے قتل نہیں کرتے‘ نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں ‘ اور جو کوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا۔اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب دیا جائے گا اور وہ ذلت و خواری کے ساتھ ہمیش ہمیش اسی میں رہے گا۔ نیز یہ تینوں چیزیں ایک دوسرے کے ارتکاب پر آمادہ کرتی ہیں،چنانچہ شرک ظلم و بے حیائی کی دعوت دیتاہے جس طرح اخلاص و توحید مخلص اور توحید پرست سے ظلم و بے حیائی دور کرتے ہیں،اللہ عز وجل کا ارشادہے: ﴿كَذَٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ ۚ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ(٢٤)[2]۔ اسی طرح تاکہ ہم اس سے برائی و بے حیائی دور کردیں‘ بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا۔ ﴿السُّوءَ﴾سے مراد عشق اور﴿فَحْشَاءَ﴾سے مراد زناکاری ہے۔ اسی طرح ظلم شرک و فحش کاری کی دعوت دیتا ہے‘ کیونکہ شرک سب سے بڑا ظلم ہے جس طرح توحید سب سے بڑا عدل و انصاف ہے۔ عدل توحید کا ساتھی اور ظلم شرک کا ساتھی ہے‘ اور فحاشی بھی شرک و ظلم پر آمادہ کرتی ہے،چنانچہ یہ تینوں چیزیں ایک دوسرے پر آمادہ کرتی ہیں اور ایک دوسرے کا حکم دیتی ہیں[3]۔
Flag Counter