Maktaba Wahhabi

367 - 532
بلکہ یہ تقسیم بذات خود غلط ہے کیونکہ بدعت کی حقیقت یہ ہے کہ اس پر کوئی شرعی دلیل نص سے یا قاعدئہ شرعیہ سے نہ ہو۔اس لئے کہ اگر اس کے واجب،یا مستحب یا جائز ہونے پر کوئی دلیل ہوتی تو وہ چیز بدعت ہی نہ کہلاتی،بلکہ وہ عمل ان اعمال کے ضمن میں شمار ہوتا جن کا شریعت میں حکم دیا گیا ہے،یا جن میں مکلف کو کرنے اور نہ کرنے کا اختیاردیا گیا ہے،الغرض ایک طرف ان تمام چیزوں کا بدعت ہونا اور دوسری طرف ان کے واجب یا مندوب،یا مباح ہونے پر شرعی دلائل کا دلالت کرنا،دوباہم متعارض چیزوں کے جمع ہونے کے مترادف ہے،البتہ جہاں تک بدعت مکروہ اور بدعت حرام کا مسئلہ ہے تو یہ تو صرف اس کے بدعت ہونے کے پہلو سے قابل تسلیم ہے،کسی اور پہلو سے نہیں‘‘[1]۔ ساتواں مسلک:قبروں کے پاس انجام دی جانے والی بدعات: پہلی قسم:میت(مردے)سے حاجت براری کا سوال کرنا،ایسا کرنے والے بت پرستوں کے زمرہ میں شامل ہیں،ارشاد باری ہے: ﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِهِ فَلَا يَمْلِكُونَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنكُمْ وَلَا تَحْوِيلًا(٥٦)أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ ۚ إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُورًا(٥٧)[2]۔ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کے سوا جنہیں تم معبود سمجھ رہے ہو انہیں پکارو لیکن وہ کسی تکلیف کو نہ تو تم سے دور کر سکتے ہیں اورنہ ہی بدل سکتے ہیں،جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب کے تقرب کی جستجو میں رہتے ہیں کہ ان میں سے کون زیادہ نزدیک ہوجائے،وہ خود اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے خوف زدہ رہتے ہیں،بیشک تمہارے رب کا عذاب خوفناک ہے۔ چنانچہ کسی بھی نبی،یا ولی،یا صالح(نیکو کار)کوپکا رنے والا،اور ان میں الوہیت کا تصور رکھنے والا اس آیت کریمہ کے حکم میں شامل ہے،کیونکہ یہ آیت کریمہ ہر اس شخص کو عام ہے جو اللہ کے سوا کسی کو
Flag Counter