Maktaba Wahhabi

288 - 532
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:’’فقہاء کی اصطلاح میں زندیق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کے منافق کو کہتے ہیں،وہ اس طرح کہ اسلام ظاہر کرے اور اسلام کے علاوہ کچھ(اور)چھپائے رکھے،چاہے کوئی دین چھپائے جیسے یہود و نصاریٰ وغیرہم کا دین،یا وہ منافق معطل(صفات الٰہی کا منکر)اور خالق کائنات‘ آخرت اور اعمال صالحہ کا منکر ہو۔اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ:زندیق صانع(خالق)اور صفات الٰہی کے منکر(معطل)کو کہتے ہیں،یہ نام(تعریف)بہت سے اہل کلام‘ عوام اور لوگوں کی باتیں نقل کرنے والوں کی اصطلاح میں ہے،لیکن وہ زندیق جس کے حکم کے سلسلہ میں فقہاء گفتگو کرتے ہیں وہ اول الذکر تعریف ہے،کیونکہ ان کا مقصود کافر و غیر کافر‘ مرتد و غیر مرتداور اس کے ظاہر کرنے یا چھپانے والے کے درمیان فرق کرنا ہوتا ہے،اور اس حکم میں کفار و مرتدین کی تمام قسمیں‘ خواہ کفر و ارتداد میں ان کے درجات مختلف ہی کیوں نہ ہوں‘ شامل ہیں،کیونکہ اللہ عز وجل نے جس طرح زیادتی ٔ ایمان کی خبر دی ہے اسی طرح زیادتی ٔ کفر کی بھی خبر دی ہے،اللہ سبحانہ وتعالیٰ ارشاد ہے: ﴿إِنَّمَا النَّسِيءُ زِيَادَةٌ فِي الْكُفْرِ﴾[1]۔ مہینوں کا آگے پیچھے کردینا کفر میں زیادتی ہے۔ اسی طرح نماز یا اس کے علاوہ دیگر ارکان کا تارک ‘یا کبیرہ گناہوں کے مرتکبین(بھی)اسی حکم میں شامل ہیں،جیسا کہ اللہ عز وجل نے آخرت میں بعض کافروں کے بمقابل بعض کو زیادہ عذاب دینے کی خبر دی ہے،ارشاد باری ہے: ﴿الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللّٰهِ زِدْنَاهُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ﴾[2]۔ جنھوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا ہم انہیں عذاب پر عذاب بڑھاتے جائیں گے۔ یہ اس باب میں ایک بڑا اہم اور بنیادی مسئلہ ہے جس کی معرفت ’’ایمان و کفر کے مسائل ‘‘میں گفتگو کرنے والے بہت سے لوگوں نے اس باب کو مد نظر نہیں رکھا اور نہ ہی ظاہری و باطنی حکم کے درمیان تمیز کی
Flag Counter