Maktaba Wahhabi

469 - 532
والا ہے۔ اور شیطان انسان کوسات گھاٹیوں میں سے کسی ایک گھاٹی میں گرفتار کرنا چاہتا ہے‘ یہ گھاٹیاں بعض بعض سے زیادہ دشوار گزار ہیں‘ شیطان دشوار ترین گھاٹی سے کمتر کی طرف اسی صورت میں تنازل کرتاہے جب انسان کو اس(دشوار ترین)گھاٹی میں گرفتار کرنے میں ناکام ہوتا ہے: پہلی گھاٹی:اللہ عزوجل‘ اس کے دین‘ اس کی ملاقات‘ اس کے اوصاف کمال اور اس کی بابت اس کے رسولوں کی دی ہوئی خبروں کے ساتھ کفر و شرک کی گھاٹی:کیونکہ اگر وہ اس گھاٹی میں انسان کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو اس کی عداوت کی آگ سرد پڑجاتی ہے اور وہ مطمئن ہوجاتا ہے ‘ اور اگر بندہ اس گھاٹی سے نجات پالیتا ہے تو وہ دوسری گھاٹی میں اس کے درپے ہوتا ہے۔ دوسری گھاٹی:بدعت کی گھاٹی:خواہ وہ اس حق کے خلاف عقیدہ رکھنا ہو جسے دے کر اللہ عزوجل نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا ہے یا دین اسلام میں ایجاد کردہ بدعات جن میں سے اللہ کچھ بھی قبول نہیں کرسکتا‘کے ذریعہ اللہ کی بندگی کرنا ہو جن کا اللہ نے حکم نہیں دیا ہے،اب اگر اللہ تعالیٰ بندہ کو اس گھاٹی سے بچ نکلنے کی توفیق عطا فرمادیتا ہے تو شیطان اسے تیسری گھاٹی میں تلاش کرتا ہے۔ تیسری گھاٹی:کبیرہ گناہوں کی گھاٹی:اگر شیطان کا اس گھاٹی میں انسان پر بس چلتا ہے تو وہ اس گھاٹی کو اس کے لئے مزین و آراستہ کرکے اور اس کی نگاہ میں سنوار کر پیش کرتا ہے‘ اگر بندہ اس گھاٹی کو بھی اللہ کی توفیق سے طے کرلیتا ہے تو وہ اسے چوتھی گھاٹی میں تلاش کرتا ہے۔ چوتھی گھاٹی:صغیرہ گناہوں کی گھاٹی:کہ شیطان انسان کے لئے بڑے عظیم آلات پیمائش سے صغیرہ گناہوں کو تولتا ہے اور مسلسل ان کے معاملہ کو اس پر آسان اور کمتر بناتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اس کا عادی ہوجاتا ہے ‘ نتیجہ یہاں تک جاپہنچتا ہے کہ خوف و ندامت کرنے والا کبیرہ گناہوں کا مرتکب بھی اس سے بہتر ہوتا ہے‘ کیونکہ مسلسل صغیرہ گناہوں کا ارتکاب کرنا کبیرہ گناہ کے ارتکاب سے بدتر ہے‘ توبہ و استغفار سے کوئی گناہ کبیرہ نہیں رہتا(اسی طرح)اصرار(ہمیشگی)سے کوئی گناہ صغیرہ نہیں رہتا،اگر انسان اس گھاٹی سے نجات پا لیتا ہے تو شیطان اسے پانچویں گھاٹی میں تلاش کرتاہے۔ پانچویں گھاٹی:مباح اور جائز امور کی گھاٹی جن میں کوئی حرج نہیں:کہ شیطان ان میں مشغول کرکے کثرت
Flag Counter