Maktaba Wahhabi

97 - 532
کے بارے میں دریافت کیاکہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس دن لوگ کہاں ہوں گے؟ تو آپ نے فرمایا: ’’علی الصراط‘‘[1]۔ یعنی پل صراط پر ہوں گے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ترمذی کی روایت میں ’’علی جسر جھنم‘‘ کے الفاظ ہیں(یعنی جہنم کے پل پر ہوں گے)اورمسند احمد میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت میں’’علی متن جھنم‘‘کے الفاظ ہیں(یعنی جہنم کی پشت یعنی اوپری حصہ پر ہوں گے)[2]۔ ظاہری دلائل اس بات کے متقاضی ہیں کہ اس زمین کو بدل کر دوسری زمین لائی جائے گی[3]۔ اور تبدیل شدہ زمین کی صفت کے بارے میں صحیح حدیث وارد ہوئی ہے کہ وہ سرخی مائل سفید زمین ہوگی،چنانچہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یحشر الناس یوم القیامۃ علی أرض بیضاء عفرائ،کقرصۃ النقي،لیس فیھا علم لأحد‘‘[4]۔ قیامت کے روز لوگ صاف ستھرے خالص آٹے کی روٹی کی مانند سرخی مائل سفید زمین پر جمع کئے جائیں گے جس میں کسی کی کوئی علامت نہ ہوگی۔ ’’الأرض العفرائ‘‘ایسی سفید زمین کو کہتے ہیں جو خالص سفید نہیں بلکہ سرخی مائل ہو،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان’’القرصۃ النقي‘‘میں قرصہؔ کے معنیٰ روٹی کے ہیں،اور نقی اؔ س آٹے کوکہتے ہیں جو غش اور
Flag Counter