Maktaba Wahhabi

134 - 532
لیکن اللہ عز وجل اپنی کمزور مخلوق کی طرح نہیں ہے،بلکہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں،وہ اپنے علاوہ ہر چیز سے بے نیاز ہے،اور اپنے بندوں پر ایک ماں کے اپنے بچے پر رحم کرنے سے زیادہ رحم فرمانے والا ہے،اور یہ بات معلوم ہے کہ دنیوی بادشاہوں کے پاس سفارش کرنے والے کی کبھی تو مستقل ملکیت ہوتی ہے اور کبھی وہ ان کا ساجھی وشریک ہوتا ہے اور کبھی ان کا معاون ومددگار،چنانچہ دنیا کے بادشاہ مندرجہ ذیل تین وجوہ میں سے کسی ایک وجہ سے ان کی سفارش قبول کرتے ہیں: (الف)کبھی تو انہیں خود اس سفارشی کی ضرورت ہوتی ہے۔ (ب)کبھی انہیں اس کا خوف ہوتا ہے۔ (ج)اور کبھی انہیں اپنے ساتھ کئے ہوئے اس کے احسان کا اسے بدلہ دینا ہوتا ہے۔ چنانچہ بندوں کی ایک دوسرے کے لئے سفارشیں اسی قبیل سے ہیں،جو بھی کسی کی سفارش قبول کرتا ہے وہ یا تو کسی چاہت کی وجہ سے قبول کرتا ہے،یا کسی چیز کے ڈر سے،اور اللہ عز وجل کی شان یہ ہے کہ وہ نہ کسی سے کسی چیز کی امید کرتا ہے نہ کسی سے ڈرتا ہے،اور نہ ہی کسی چیز کا محتاج اور ضرورت مند ہے [1]۔ اور اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے علاوہ کے ساتھ تمام قسم کے تعلقات کی جڑ کاٹ کر رکھ دی ہے اور اس کا بطلان واضح طور پر بیان کر دیا ہے،ارشاد ہے: ﴿قُلِ ادْعُوْا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِيْ السَّمَاوَاتِ وَلَا فِيْ الْأَرْضِ وَمَا لَھُمْ فِیْھِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّمَا لَہُ مِنْھُمْ مِنْ ظَھِیْرٍ،وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہُ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَہُ حَتَّی إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِھِمْ قَالُوْا مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالُوْا الْحَقَّ وَھُوَ الْعَلِيُّ الْکَبِیْرُ[2]۔ کہہ دیجئے کہ اللہ کے سوا جن جن کا تمہیں گمان ہے سب کو پکار لو،نہ ان میں سے کسی کو آسمانوں اور زمین میں سے ایک ذرہ کا اختیار ہے،نہ ان کا ان میں کوئی حصہ ہے،نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار
Flag Counter