Maktaba Wahhabi

364 - 532
دین میں نئی نئی باتوں سے بچو،کیونکہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ نیز فرمایا: ’’من أحدث في أمرنا ھذا ما لیس منہ فھو ردٌ ‘‘۔ جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی بات ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ بات مردود ہے۔ اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے: ’’من عمل عملاً لیس علیہ أمرنا فھو ردٌ ‘‘[1]۔ جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں تو وہ عمل مردود ہے۔ مذکورہ بالا دونوں حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ دین اسلام میں ہر نئی چیز بدعت ہے،اور ہر بدعت گمراہی اور ناقابل قبول ہے،عبادات میں ہر بدعت حرام ہے،لیکن بدعت کی نوعیت کے اعتبار سے اس کی حرمت کا حکم بھی مختلف ہو تا ہے چنانچہ: ٭ بعض بدعتیں کفر ہوتی ہیں:جیسے اہل قبور کے تقرب کی خاطر ان کی قبروں کا طواف کرنا ‘ذبائح اور قربانیاں پیش کرنا ‘نذریں ماننا ‘ ان کی دہائی دینا‘ ان سے فریادکرنا،اسی طرح غالی جہمیہ،معتزلہ اور رافضہ کے اقوال وغیرہ۔ ٭ بعض بدعتیں شرک تک پہنچنے کا وسیلہ ہوتی ہیں:جیسے قبروں پر عمارتوں کی تعمیر،اور وہاں صلاۃ ادا کرنا‘ دعاء کرناوغیرہ۔ ٭ بعض بدعتیں معصیت ہوتی ہیں:جیسے،(تبتل)شادی نہ کرنے،دھوپ میں کھڑے رہ کر روزہ رکھنے،اور کسر شہوت کی خاطر خصی ہونے کی بدعتیں وغیرہ[2]۔ امام شاطبی فرماتے ہیں کہ:’’ بدعتی کا گناہ ہمیشہ یکساں نہیں ہوتا،بلکہ اس کے مختلف مراتب و درجات
Flag Counter