Maktaba Wahhabi

7 - 532
وگمراہی اس کا مقدر بن گئی،ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ اللّٰهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِن نُّورٍ(٤٠)﴾[النور:40]۔ اور جسے اللہ تعالیٰ ہی نور عطا نہ کرے اس کے پاس کوئی روشنی نہیں ہوتی۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ إن اللّٰه عز وجل خلق خلقہ في ظلمۃ فألقی علیھم من نورہ،فمن أصابہ من ذلک النور اھتدی،ومن أخطأہ ضل،فلذلک أقول:جف القلم علی علم اللّٰه‘‘[1]۔ اللہ نے اپنی مخلوق کو تاریکی میں پیدا فرمایا اور ان پر اپنا نور ڈالا،جسے اس نور کا حصہ حاصل ہوا وہ ہدایت یاب ہوگیا اور جسے حاصل نہ ہوا وہ گمراہ ہوگیا،اسی لئے میں کہتا ہوں:اللہ کے علم پر قلم خشک ہوگیا۔ مذکورہ تمام آیات واحادیث میں نور سے مراد توحید‘ اخلاص‘ اسلام‘ایمان‘سنت‘تقویٰ‘علم‘یقین‘ اطاعت‘ حق اور ہدایت کا نور ہے اور اسی طرح ظلمات(تاریکیوں)سے مراد شرک‘کفر‘الحاد‘ نفاق‘بدعت‘جہالت‘شک‘ معاصی‘باطل‘ اور ضلالت وگمراہی کی تاریکیاں ہیں۔ رئیس المفسرین علامہ ابن جریر طبری رحمہ اللہ اور دیگر مفسرین آیت کریمہ: ﴿هُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ عَلَىٰ عَبْدِهِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لِّيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ﴾[الحدید:9]۔ کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ ہی اپنے بندہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر واضح آیتیں،مسکت حجت وثبوت،روشن دلائل اور قطعی براہین نازل فرماتا ہے،اور ان میں سے سب سے بڑی دلیل قرآن کریم ہے،تاکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ پر نازل کردہ کتاب و حکمت کو بھیج کر لوگوں کو ضلالت وگمراہی،کفر وشرک،جہالت اور باہم متعارض آراء کی تاریکیوں سے نکال کر ایمان وتوحیداور علم وہدایت کی روشنی کی طرف لائے۔یہ(درحقیقت)اپنے بندوں پر اللہ کی رحمت اور اس کا احسان ہے،چنانچہ ہر طرح کا شکر،حمد اور اچھی ثناء اسی کے لئے ہے،نہ اس کے سوا کوئی معبود ہے اورنہ اس کے علاوہ کوئی پالنہار‘‘[2]۔ علامہ عبد الرحمن سعدی رحمہ اللہ اس معنیٰ کی ایک دوسری آیت کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
Flag Counter