Maktaba Wahhabi

192 - 532
جھنجھوڑے(آمادہ کرے)تو اپنے نفس کو ریاکاری کی آفتوں اور اللہ کی ناراضگی کی یاد دلائے‘ اور جسے لوگوں کی محتاجگی اور کمزوری کا علم ہوتا ہے وہ راحت محسوس کرتا ہے،جیسا کہ بعض سلف نے کہا ہے:’’اپنی ذات سے ریاکاری کے اسباب زائل کرنے کے لئے نفس سے جہاد کرو اور کوشش کرو کہ لوگ تمہارے نزدیک بچوں اور چوپایوں کی طرح ہوں ‘ان کے وجوداورعدم وجود میں اور انہیں تمہاری عبادت کے علم ہونے یا نہ ہونے میں ان تمام صورتوں میں تم اپنی عبادت میں کوئی فرق نہ کروبلکہ تنہا اللہ کے باعلم ہونے پراکتفا کرو[1]۔ اللہ وحدہ لاشریک کے فضل و کرم اور پھر عمل کی بربادی کے خوف ہی سے اہل علم و ایمان ریاکاری اور عمل کی بربادی سے محفوظ رہے،محمد بن لبید رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إن أخوف ما أخاف علیکم الشرک الأصغر‘‘ قالوا:وما الشرک الأصغر یا رسول اللّٰه؟ قال:’’الریائ،یقول اللّٰه عز وجل لھم یوم القیامۃ إذا جزی الناس بأعمالھم:اذھبوا إلی الذین کنتم تراؤون في الدنیا فانظروا ھل تجدون عندھم جزائً‘‘[2]۔ مجھے سب سے زیادہ جس چیز کا تم پرخوف ہے وہ شرک اصغر ہے‘ صحابہ نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم شرک اصغر کیا ہے؟ فرمایا:ریاکاری‘ قیامت کے روز جب اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے اعمال کی جزا دے گا ‘ تو ریاکاروں سے کہے گا:دنیا میں جنہیں دکھانے کے لئے تم اعمال کیا کرتے تھے انہی کے پاس جاؤ‘ دیکھو کیا ان کے پاس تمہیں بدلہ ملتا ہے؟(تو انہی سے لے لو)۔ اور اسی عظیم خطرہ کے سبب حضرات صحابۂ کرام ‘ تابعین اور اہل علم و ایمان اس خطرناک بلا و مصیبت سے ڈرتے رہے،اس قبیل کی چند مثالیں حسب ذیل ہیں: (الف)اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوا وَّقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ أَنَّهُمْ إِلَىٰ رَبِّهِمْ رَاجِعُونَ(٦٠)[3]۔
Flag Counter