Maktaba Wahhabi

185 - 532
1- بندہ کا مقصود اللہ کے علاوہ(کچھ اور)ہو اور اس کی خواہش یہ ہو کہ لوگ اس کے کارنامے کو جانیں‘ اخلاص بالکل مقصود نہ ہو ‘ نعوذ باللہ من ذلک،تو یہ نفاق کی ایک قسم ہے۔ 2- بندہ کا مقصود اللہ کی رضا ہولیکن جب لوگوں کو اس کی اطلاع ہو جائے تو وہ عبادت میں اور چاق و چوبند ہو جائے اور اسے خوب بنائے سنوارے‘ یہ باطن کا شرک ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أیھا الناس إیاکم وشرک السرائر‘‘ قالوا:یا رسول اللّٰه:وما شرک السرائر؟ قال:’’یقوم الرجل فیصلي فیزین صلاتہ جاھداً لما یری من نظر الناس إلیہ،فذلک شرک السرائر‘‘[1]۔ اے لوگو! باطن کے شرک سے بچو،صحابہ نے دریافت کیا:اے اللہ کے رسول! باطن کاشرک کیا ہے؟ فرمایا:آدمی نماز پڑھے ‘پھر لوگوں کو اپنی طرف دیکھتا ہوا دیکھ کر اپنی نماز کو قصداً بنائے سنوارے‘ یہ باطن کا شرک ہے۔ 3- بندہ اللہ کے واسطے عبادت میں داخل ہو اور اللہ ہی کے واسطے عبادت سے نکلے‘ پھراس چیز کا لوگوں کو علم ہو جائے اور اس پر اس کی تعریف ہو تو اس تعریف سے اس کے دل کو سکون واطمینان حاصل ہواور وہ مزید اس بات کی تمنا کرے کہ لوگ اس کی تعریف و توصیف کریں اور اسے دنیوی مطلوب حاصل ہو جائے،یہ خوشی و مسرت ‘ تعریف کی مزید خواہش اور اپنے مطلوب کے حصول کی تمنا‘ وغیرہ پوشیدہ ریاکاری پر دلالت کرتی ہیں۔ 4- جسمانی ریاکاری:جیسے کوئی شخص چہرے کی زردی اور جسم کی کمزوری ظاہر کرے‘ اس سے لوگوں کو یہ دکھانا مقصود ہوکہ وہ بڑا عبادت گزار ہے اور اس پرآخرت کا خوف غالب ہے‘ اور کبھی کبھار ریاکاری آواز کی پستی اورہونٹوں کی پژمردگی سے بھی ہوتی ہے تاکہ لوگوں کو یہ شعور دے کہ وہ روزے سے ہے۔ 5- لباس یا وضع قطع کے ذریعہ ریا کاری:جیسے کوئی شخص پیوند لگے کپڑے پہنے تاکہ لوگ کہیں کہ یہ دنیا سے
Flag Counter