Maktaba Wahhabi

518 - 532
کرکے اٹھائیں گے۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں پر جوذکر نازل فرمایا ہے اس سے اعراض کرنے والوں کی زندگی دنیا ‘ برزخ اور آخرت تمام جگہوں میں تنگ اور پریشان کن رہے گی،آنکھ کو ٹھنڈک ‘ دل کو سکون اور نفس کو اطمینان اس اللہ کی ذات سے مل سکتا ہے جو معبود برحق ہے اور اس کے سوا ہر معبود باطل ہے،چنانچہ جس کی آنکھ کو اللہ سے ٹھنڈک حاصل ہوجائے‘ اس سے ہر آنکھ کو ٹھنڈک مل جائے گی اور جس کی آنکھ اللہ سے ٹھنڈی نہ ہوگی اس کا نفس دنیا پر حسرت و افسوس کرتے ہوئے گھلتا پگھلتا اور ٹکڑے ٹکڑے ہوتا رہے گا[1]۔ (45/7)گناہ گار کے معاملات کی دشواری:یہ ان عظیم چیزوں میں سے ہے جن سے گنہ گار دوچار ہوتا ہے،چنانچہ گنہ گار جس معاملہ کی طرف بھی رخ کرتا ہے اسے اپنے خلاف بند یا دشوار گذار ہی پاتا ہے،جس طرح تقویٰ شعار کا معاملہ اللہ تعالیٰ آسان کردیتا ہے‘ اسی طرح جو اللہ کا تقویٰ ترک کردیتا ہے اللہ اس کا معاملہ دشوار کردیتا ہے،تعجب ہے کہ بندہ کیسے خیر و بھلائی کے سارے دروازے اپنے لئے بند ‘ اور اس کی راہیں دشوار گزار پاتا ہے اور اسے اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ یہ کیوں اور کسیے ہورہا ہے؟[2]۔ (46/8)گناہ عمر کم کردیتا ہے اور اس کی برکت مٹادیتا ہے،اور اس سے کوئی چارئہ کار بھی نہیں،کیونکہ جس طرح نیکی سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے اسی طرح گناہ اورفجور سے عمر میں کمی پیدا ہوتی ہے،علماء کرام کا اس(کی تشریح)کے سلسلہ میں اختلاف ہے،ایک جماعت کہتی ہے کہ گنہ گار کی عمر میں کمی کا مطلب اس کی عمر کی برکت کا ختم ہونا اور مٹ جانا ہے،یہ حق ہے اور یہ گناہوں کے بعض اثرات ہیں۔ اور ایک جماعت کہتی ہے کہ گناہ جس طرح رزق میں کمی پیدا کرتا ہے اسی طرح حقیقت میں عمر میں بھی کمی کرتاہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے روزی میں برکت کے بہت سے اسباب مہیا فرمائے ہیں جن سے اس میں اضافہ اور بڑھوتری ہوتی ہے،اور عمر میں برکت کے بہت سے اسباب بتائے ہیں جن سے اس میں اضافہ اور زیادتی ہوتی ہے،جس طرح کچھ اسباب کی بناپر عمر میں کمی ہوتی ہے اسی طرح چند اسباب کی بناپر عمر میں اضافہ اور بڑھوتری ہونا ممتنع نہیں ہے،کیونکہ روزی‘مدت‘زندگی‘ صحت و بیماری ‘مالداری و فقیری اگر چہ اللہ عزوجل کی
Flag Counter