Maktaba Wahhabi

181 - 532
لدینہ‘‘[1]۔ بکریوں کے کسی ریوڑ میں بھیجے گئے دو بھوکے بھیڑیئے اتنا زیادہ نقصان دہ نہیں جتنامال و شرف کا لالچ آدمی کے دین کو نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ ایک مثال ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ مال کے لالچ سے دین برباد ہوجاتا ہے،وہ اس طرح کہ مال انسان کو اللہ کی اطاعت سے غافل کردے‘ اور دین کے نام پر دنیوی شرف کا لالچ بھی دین کو خراب کر دیتا ہے‘ جب انسان کامقصد ریاو نمود ہو۔ (3)ریاکاری اعمال صالحہ کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے،کیونکہ ریاکاری اعمال صالحہ کی برکت ختم کردیتی ہے،والعیاذ باللّٰه۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿کالذي ینفق مالہ رئاء الناس ولا یؤمن باللّٰه والیوم الآخر فمثلہ کمثل صفوان علیہ تراب فأصابہ وابل فترکہ صلداً لا یقدرون علی شيء مماکسبوا واللّٰه لایھدي القوم الکافرین[2]۔ جس طرح وہ شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھے نہ قیامت پر ‘ اس کی مثال اس صاف(چکنے)پتھر کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی ہو پھر اس پر زور دار مینہ برسے اور وہ اسے بالکل صاف اور سخت چھوڑ دے‘ ان ریاکاروں کو اپنی کمائی میں سے کو ئی چیز ہاتھ نہیں لگتی اور اللہ تعالیٰ کافرقوم کو ہدایت نہیں دیتا۔ یہ ریا کاری کے وہ اثرات ہیں جو نیک عمل کو ایسے وقت میں کلی طور پر مٹا دیتے ہیں جب انسان(نیک عمل کرنے والا)مجبور ہوکر رہ جاتا ہے اور اسے اس عمل کو لوٹانے کی استطاعت نہیں ہوتی۔
Flag Counter