Maktaba Wahhabi

336 - 532
﴿وَلَا يَزَالُونَ مُخْتَلِفِينَ(١١٨)إِلَّا مَن رَّحِمَ رَبُّكَ ۚ﴾[1]۔ اور وہ تو برابر اختلاف کرنے والے ہی رہیں گے،ہاں مگر اللہ جس پر رحم فرمائے۔واللہ اعلم[2]۔ ثانیاً:بدعت کی مذمت سنت ِنبوی کی روشنی میں: بدعت کی مذمت اور اس سے اجتناب سے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت ساری حدیثیں وارد ہوئی ہیں،جن میں سے چند حدیثیں درج ذیل ہیں: (1)ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’من أحدث في أمرنا ھذا ما لیس منہ فھو ردٌ ‘‘[3]۔ جس کسی نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی بات ایجاد کی جو اس میں سے نہیں،تو وہ مردود ہے۔ اورصحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے: ’’من عمل عملاً لیس علیہ أمرنافھو ردٌ ‘‘[4]۔ جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں تو وہ مردود ہے۔ (2)جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں فرمایا کرتے تھے: ’’أما بعد،فإن خیر الحدیث کتاب اللّٰه وخیرالھدي ھدي محمد،وشر الأمور محدثاتھا،وکل محدثۃ بدعۃ‘‘[5]۔ اما بعد،بیشک سب سے بہتر بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے،اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے،اور سب سے بد ترین امور نئی ایجاد کردہ بدعتیں ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ (3)نسائی کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبۂ جمعہ میں اللہ کی حمد وثناء بیان کرنے کے
Flag Counter