Maktaba Wahhabi

218 - 532
اول:اللہ تعالیٰ کی عبادت میں شرک کرنا[1]،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ أَنْ یُّشْرَکَ بِہِ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذَلِکَ لِمَنْ یَّشَائُ[2]۔ یقینا اللہ تعالیٰ اس چیز کو ہر گز نہیں معاف کرے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے،اور اس کے علاوہ گناہوں کو جس کے لئے چاہے بخش دے گا۔ نیز ارشاد ہے: ﴿إِنَّہُ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَمَأْوَاہُ النَّارُ،وَمَا لِلظَّالِمِیْنَ مِنْ أَنْصَارٍ[3]۔ بے شک جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اس پر اللہ نے جنت حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے،اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔ غیر اللہ کے لئے ذبح کرنا بھی اسی میں داخل ہے،جیسے کوئی شخص جن یا قبر کے لئے(جانور)ذبح کرے۔ دوم:جو اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان واسطے بنائے اور ان کی دہائی دے،ان سے شفاعت کا سوال کرے،اوران پر توکل و بھروسہ کرے،ایسا شخص متفقہ طور پر کافر ہے۔ سوم:جو مشرکوں کو کافر نہ قرار دے یا ان کے کفر میں شک کرے‘ یا ان کے مذہب کو صحیح جانے،وہ کافرہے۔ چہارم:جو یہ عقیدہ رکھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کا طریقہ(ہدایت)آپ کے طریقہ سے زیادہ کامل ومکمل ہے،یا آپ کے علاوہ کسی اور کافیصلہ آپ کے فیصلہ سے بہتر ہے - جیسے کچھ لوگ طاغوتوں کے فیصلہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ سے افضل سمجھتے ہیں- تو ایسا شخص کافر ہے۔ نواقض اسلام کی اس قسم میں وہ شخص بھی داخل ہے جو یہ عقیدہ رکھے کہ لوگوں کے وضع کردہ قوانین و
Flag Counter