Maktaba Wahhabi

43 - 532
اور اپنے اس عمل کا ضرورتمند ہوگا جس کے بارے میں اس کا خیال تھا کہ وہ اسے اللہ کے نزدیک نفع پہنچائے گا تو اسے کچھ بھی نفع بخش نہ پائے گا کیونکہ اس نے یہ عمل اللہ کے ساتھ کفر کی حالت میں انجام دیا تھا اور یہ کافر اپنی ہلاکت(موت)کے وقت اللہ کو گھات میں پائے گا،تو وہ اسے اس کے دنیا میں کئے ہوئے اعمال کا پورا بدلہ قیامت کے روز دے گا اور اسے ان اعمال کی وہ جزادے گا جس کا اللہ کی جانب سے وہ مستحق ہوگا۔ دوسری مثال(بھی)اللہ عزوجل نے کافروں کے اعمال کے بطلان کے بارے میں بیان فرمائی ہے کہ(ان کے اعمال)کی مثال اتھاہ پانی والے گہرے سمندر کی تاریکیوں کے مانند ہے جس کے اوپر موج ہو اور اس موج کے اوپر دوسری موج ہوجو اسے ڈھانپے ہوئے ہواور اس دوسری موج کے اوپر بادل ہو،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے تاریکیوں کو کافروں کے اعمال کی مثال اور نہایت گہرے سمندر کو کافروں کے دل کی مثال قرار دیا ہے کہ جن کے عمل کی مثال اندھیروں کی طرح ہے جسے اللہ کے بارے میں لاعلمی و جہالت گھیرے ہوئے ہو،کیونکہ اللہ نے اس کے دل پر مہر لگادی ہے،لہٰذا وہ اللہ کے بارے میں سمجھ نہیں سکتا اور اس کے کان پر مہر لگادی ہے لہٰذا وہ اللہ کے مواعظ سن نہیں سکتا،اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا ہے لہٰذا وہ اللہ کے حق کا مشاہدہ نہیں کر سکتا،چنانچہ یہ تمام چیزیں تہ بہ تہ تاریکیاں ہیں[1]۔ یہ اللہ عزوجل کے اس فرمان کی طرح ہے جس میں اللہ نے فرمایا: ﴿أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللّٰهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللّٰهِ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ(٢٣)[2]۔ کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراہ کردیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگادی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پردہ ڈال دیا ہے،اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے،تو کیا یہ نصیحت نہیں حاصل کرتے۔
Flag Counter