Maktaba Wahhabi

65 - 532
دے گا اور تمہیں نور دے گا جس کی روشنی میں چلو پھرو گے اور تمہارے گناہ بھی معاف فرمادے گا،اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ تقویٰ کے سبب اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے لئے تین باتوں کی ضمانت لی ہے: 1- انہیں اپنی رحمت کے دو حصے عطا کرنا،ایک حصہ دنیا میں اور ایک آخرت میں،اور اللہ تعالیٰ ان کے لئے آخرت کے حصہ کو دوگنا کردے گا لہٰذا وہ دو حصہ ہو جائے گا۔ 2- انہیں نور عطا فرمائے گا جس سے وہ تاریکیوں میں چلیں گے۔ 3- ان کے گناہوں کی مغفرت،یہ نرمی اور آسانی کی انتہاء ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کو ہرآسانی کا سبب اور تقویٰ کے ترک کو ہر پریشانی کا سبب قرار دیا ہے[1]۔ آیت کریمہ کے اس خطاب کے سلسلہ میں مفسرین کے دو اقوال ہیں: 1- کہا گیا ہے کہ آیت کریمہ مومنین اہل کتاب پر محمول ہے،انہیں دوہرا اجر دیا جائے گا،ایک اپنے انبیاء پر ایمان لانے کا اور دوسرا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کا،چنانچہ انہیں اس بنا پر دوہرا اجر دیاجائے گا،جیساکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے: ﴿أُولَـٰئِكَ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُم مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوا وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ(٥٤)﴾[2]۔ یہ اپنے کئے ہوئے صبر کے بدلہ دوہرا اجر دیئے جائیں گے،یہ نیکی سے بدی کو ٹال دیتے ہیں اور ہم نے جو انہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اہل کتاب میں سے جو اپنے نبی پر ایمان لائے گااور پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے گا اسے دوہرا اجر دیا جائے گا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ثلاثۃ یؤتون أجرھم مرتین:رجل من أھل الکتاب آمن بنبیہ وأدرک النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم فآمن
Flag Counter