Maktaba Wahhabi

484 - 532
روشنی کو گل کردیتا ہے،دل کی بصیرت اندھی کردیتا ہے،علم کی راہیں بند کردیتا ہے،ہدایت کا سرچشمہ ڈھانپ دیتا ہے،اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَـٰكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ(٤٦)[1]۔ درحقیقت آنکھیں بے نور نہیں ہوتیں بلکہ سینوں میں(چھپے)دل بے نور ہوجاتے ہیں۔ جب امام شافعی رحمہ اللہ امام مالک رحمہ اللہ کے روبرو بیٹھے اور ان پر پڑھا تو انہیں ان(امام شافعی)کی بے پناہ ہوشیاری ‘ خداداد ذہانت اور کمال فہم کو دیکھ کر بڑا تعجب ہوا ‘ انھوں نے فرمایا:’’میں دیکھ رہاہوں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے دل میں نور عطا کیا ہے،لہٰذا دیکھنا گناہ و معصیت کی تاریکی سے اسے گل نہ کرنا‘‘[2]۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا: شکوت إلی وکیع سوء حفظي فـأرشدني إلی ترک المـــعاصي وأخبــرني بأن علـم اللّٰه نــور ونور اللّٰه لا یھدی لعاصـي [3] میں نے امام وکیع(رحمہ اللہ)سے اپنے حافظہ کی خرابی کی شکایت کی‘ تو انھوں نے مجھے گناہوں کے ترک کرنے کی نصیحت فرمائی،اور مجھے بتایا کہ اللہ کا علم ایک نور ہے اور اللہ کا نور کسی گنہ گار کو نہیں دیاجاتا۔ (3)دل میں قسم قسم کی وحشت:جیسے گناہ گار اور اللہ کے درمیان وحشت‘ گناہ گار اور اس کے نفس کے درمیان وحشت‘ گنہ گار اور مخلوقات کے درمیان وحشت‘ اور جس قدر گناہ زیادہ ہوں گے وحشت بھی شدید تر ہوگی‘ بندے اور اس کے رب کے درمیان جو وحشت ہوتی ہے کو ئی بھی نعمت اس کے مقابل اور ہم پلہ نہیں ہو سکتی‘ اگر دنیا کی ساری لذتیں اس کے مقابل اکٹھی ہوجائیں تب بھی اس وحشت کی تلافی نہیں کر سکتیں‘ اور اگر اس وحشت میں پڑنے کے خوف ہی سے گناہوں کو ترک کیا جائے تو عقلمند ان گناہوں کے ترک کرنے کا زیادہ مستحق ہے۔ رہی وہ وحشت جو گنہ گار اور دیگر لوگوں بالخصوص اہل خیر حضرات کے درمیان ہوتی ہے تو بندہ(گنہ گار)اور
Flag Counter