Maktaba Wahhabi

68 - 532
ایمان کا اجر،تقویٰ کا اجر،اوامر کی بجا آوری کا اجر،منہیات سے اجتناب کا اجر،یا یہ کہ تثنیہ(کے صیغہ سے)یکے بعد دیگرے مسلسل(اجر)دیا جانا مراد ہے‘‘[1]۔ اور فرمان باری﴿وَيَجْعَل لَّكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ﴾۔ اس میں کئی اقوال ہیں: 1- کہا گیا ہے کہ یہاں نور سے مراد ’’قرآن کریم‘‘ ہے۔ 2- کہا گیا ہے کہ اس سے مراد ’’ہدایت‘‘ ہے۔ امام طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ ان میں سے درست ترین قول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے ایک نور عطا فرمانے کا وعدہ کیا ہے جس میں وہ چلیں گے،اور قرآن کریم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے ساتھ ان لوگوں کے لئے نور اور ہدایت ہے جو ان پر ایمان لائیں اور ان کی تصدیق کریں ‘ کیونکہ جو ان پر ایمان لائے گا ہدایت یاب ہوگا‘‘[2]۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’یعنی ’’ہدایت‘‘جس کے ذریعہ وہ بے بصیرتی اور جہالت کے بعد علم وبصیرت حاصل کریں گے اور اللہ انہیں بخش دے گا،چنانچہ اللہ نے انہیں نور اورمغفرت سے فضیلت عطا فرمائی ہے اور یہ آیت کریمہ [3] اس آیت کی طرح ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَتَّقُوا اللّٰهَ يَجْعَل لَّكُمْ فُرْقَانًا وَيُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ(٢٩)﴾[4]۔ اے مومنو! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو گے تو اللہ تعالیٰ تم کو ایک فیصلہ کی چیز دے گا اورتم سے تمہارے گناہ دور کردے گا اور تم کو بخش دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے۔ علامہ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:﴿وَيَجْعَل لَّكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ﴾یعنی تمہیں علم‘ ہدایت اور نورعطا
Flag Counter