Maktaba Wahhabi

69 - 532
فرمائے گا،جس کے ذریعہ تم جہالت کی تاریکیوں میں چلو گے اور تمہارے گناہوں کو معاف فرمادے گا﴿وَاللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ﴾(اللہ بہت بڑے فضل والا ہے)چنانچہ فضل عظیم کے مالک(اللہ عزوجل)کے فضل پر اس ثواب کی کثرت کوئی عجب نہیں ‘ جس کا فضل آسمانوں اور زمین کی تما م مخلوقات کو عام ہے،کوئی مخلوق اس کے فضل سے چشم زدن اورایک لمحہ کے لئے بھی خالی نہیں ہوتی‘‘[1]۔ فرمان باری﴿تَمْشُونَ بِهِ﴾۔ کہا گیا ہے کہ تم اسے(نور کو)لیکر لوگوں میں چلوگے،انہیں اسلام کی دعوت دوگے[2]،اور کہا گیا ہے کہ تم اسے لیکر پل صراط پر چلو گے [3]،امام ابن القیم رحمہ اللہ نے ان دونوں اقوال کواکٹھا کردیا ہے،فرماتے ہیں:’’اور اللہ کے فرمان﴿تَمْشُونَ بِهِ﴾میں اس بات کی خبر ہے کہ ان کا تصرف اور نقل وحرکت جس سے انہیں نفع ہوگا وہ نور ہی کے ذریعہ ہوگا،اور یہ کہ ان کا نور کے بغیر چلنا ان کے لئے کوئی سود مند نہیں بلکہ اس کا نقصان فائدہ سے زیادہ ہے،اور اس بات کا بیان ہے کہ نور والے ہی چلیں گے اور جو ان کے علاوہ ہیں وہ مجبور اور ناکارے ہیں،چنانچہ ان کے دل کی کوئی حرکت ہے نہ ان کے احوال واقوال کی اور نہ ہی نیکیوں کی طرف ان کے قدم چلتے ہیں،اسی طرح جب روشنی والوں کے قدم چلیں گے تو ان کے قدم پل صراط پرچلنے سے عاجز ہوں گے،اور اللہ کے فرمان﴿تَمْشُونَ بِهِ﴾میں ایک انوکھا نکتہ یہ بھی ہے کہ وہ جس طرح ان روشنیوں کے ذریعہ لوگوں کے درمیان دنیامیں چلتے تھے اسی طرح اپنی روشنیوں سے پل صراط پر بھی چلیں گے،اور جس کے پاس روشنی نہ ہوگی اسے پل صراط پر ایک قدم بھی چلنے کی طاقت نہ ہوگی،لہٰذا وہ شدید ضرورت کے باوجود چل نہ سکے گا‘‘[4]۔
Flag Counter