Maktaba Wahhabi

161 - 532
وحرمت علیھم ما أحللت لھم،وأمرتھم أن یشرکوا بي ما لم أنزل بہ سلطاناً‘‘[1]۔ (اللہ تعالیٰ نے فرمایا:)بے شک میں نے اپنے تمام بندوں کو اپنی طرف یکسو(خالص موحد)پیدا کیا،پھر ان کے پاس شیاطین آئے اور انہیں ان کے دین سے پھیر دیا،اور جن چیزوں کو میں نے ان کے لئے حلال کیا تھا انھیں ان پر حرام کر دیا،اور انہیں اس بات کا حکم دیا کہ وہ میرے ساتھ شرک کریں جس پر میں نے کوئی دلیل نہیں اتاری۔ 13- شرک اخلاق حمیدہ کو ملیامیٹ کر دیتا ہے،کیونکہ نفس کے پاکیزہ اخلاق فطرت سے منسلک ہیں،اور شرک جب فطرت ہی کو مٹا کر رکھ دیتا تو اللہ کی فطرت پر مبنی پاکیزہ اچھے اخلاق کو بدرجۂ اولیٰ ضائع وبرباد کردے گا۔ 14- شرک عزت نفس(غیرت انسانی)کو مٹادیتا ہے،کیونکہ مشرک روئے زمین کے تمام طاغوتوں(غیر اللہ)کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے کیونکہ اس کا عقیدہ ہوتا ہے کہ ان کے علاوہ اسے کوئی پناہ دینے والا نہیں،لہٰذا(اس عقیدہ کی بنیاد پر)وہ ہر اس چیز کے سامنے جھکتا ہے جو نہ سنتی ہے نہ دیکھتی ہے،اور نہ ہی سمجھتی ہے،چنانچہ وہ غیر اللہ کی عبادت کرتا ہے اور اسی کے لئے ذلت اختیار کرتا ہے،اور یہ انتہائی اہانت اور محرومی کی بات ہے،ہم اللہ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ 15- شرک اکبر جان و مال کو حلال کر دیتا ہے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ’’أمرت أن أقاتل الناس حتیٰ یشھدوا أن لا إلہ إلا اللّٰه وأن محمداً رسول اللّٰه،ویقیموا الصلاۃ،ویؤتوا الزکاۃ،فإذا فعلوا ذلک عصموا مني دماء ھم وأموالھم إلا بحق الإسلام وحسابھم علی اللّٰه‘‘[2]۔ مجھے اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑتا رہوں یہاں تک کہ وہ اس بات کی شہادت
Flag Counter