Maktaba Wahhabi

371 - 532
نیز نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’من عمل عملاً لیس علیہ أمرنا فھو ردٌ ‘‘[1]۔ جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں وہ مردود ہے۔ 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،آپ کے خلفائے راشدین اور دیگر صحابۂ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم پیدائش کا جشن نہ منایا،اور نہ ہی اس کی دعوت دی،جب کہ وہ نبی ٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امت کے سب سے افضل لوگ تھے،خلفائے راشدین کی بابت رسول گرامی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’علیکم بسنتي وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین من بعدي،عضوا علیھا بالنواجذ،وإیاکم و محدثات الأمور،فإن کل محدثۃ بدعۃ،وکل بدعۃ ضلالۃ ‘‘[2]۔ میری سنت کو لازم پکڑو اور میرے بعدمیرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو،اسے دانتوں سے مضبوط جکڑ لو،اور دین میں نئی نئی باتوں سے بچو،کیونکہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہربدعت گمراہی ہے۔ 3- یوم پیدائش کا جشن منانا جادئہ حق سے منحرف گمراہوں کا طورطریقہ ہے،کیونکہ سب سے پہلے عبیدیوں فاطمیوں(شیعوں کا ایک فرقہ)نے چوتھی صدی ہجری میں اس بدعت کو ایجاد کیا،یہ لوگ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی طرف سراسر جھوٹ منسوب ہیں،حقیقت میں یہ لوگ باختلاف اقوال یہودی یا مجوسی(آتش پرست)یا دہریہ بد دین لوگ تھے[3]۔ ان کا سب سے پہلا بادشاہ المعزلدین اللہ عبیدی مغربی تھا،جو شوال 361؁ھ میں مغرب سے مصر کی طرف نکلا،اور رمضان 362؁ھ میں مصر پہنچا[4]۔
Flag Counter