Maktaba Wahhabi

71 - 532
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’علماء کرام فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اعضاء جسم،تصرفات،نقل وحرکت،حالات اور عمومی طور پر چھ سمتوں میں نور کا سوال کیاہے تاکہ ان میں سے کوئی چیز بھی بے نوری کا شکار نہ ہو‘‘[1]۔ اس کی مزید وضاحت امام قرطبی رحمہ اللہ کے بیان سے ہوتی ہے،فرماتے ہیں:’’اسے ظاہر پر بھی محمول کیاجا سکتا ہے،ایسی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوال کا مطلب یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز آپ کے ہر ہر عضو میں نور بھر دے جس سے ان تاریکیوں میں آپ اور آپ کے متبعین یا آپ کے متبعین میں سے اللہ جسے چاہے ‘ وہ روشنی حاصل کرے،یہ کہنا زیادہ مناسب ہے کہ یہ روشنیاں علم وہدایت سے استعارہ ہیں،جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿أَفَمَن شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَىٰ نُورٍ مِّن رَّبِّهِ﴾[2]۔ کیا وہ شخص جس کے سینہ کو اللہ نے اسلام کے لئے کھول دیا ہے تو وہ اپنے رب کی طرف سے ایک نور پر ہے۔ ﴿أَوَ مَنْ کَانَ مَیْتاً فَأَحْیَیْنَاہُ وَجَعَلْنَا لَہُ نُوْراً یَّمْشِيْ بِہِ فِي النَّاسَِ[3]۔ کیا وہ شخص جو پہلے مردہ تھا،پھر ہم نے اس کو زندہ کر دیا اور ہم نے اسے ایک ایسا نور دے دیا جس کو لئے ہوئے وہ آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے۔ یعنی علم اور ہدایت‘‘ آگے فرماتے ہیں:’’نور کے معنیٰ میں تحقیقی بات یہ ہے کہ جو چیز اس کی طرف منسوب کی جائے وہ اس کا مظہر ہے،اور وہ اپنے اعتبار سے مختلف ہوتا ہے،چنانچہ سورج کی روشنی دیکھی جانے والی چیزوں کا مظہر ہے،دل کی روشنی معلومات کا گنجینہ کھولتی ہے،اور جوارح کا نور ان پر ظاہر ہونے والی نیکیاں ہیں‘گویا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان اعضاء پر ہمیشہ ہمیشہ اطاعت کے اعمال ظاہر ہونے کی
Flag Counter