Maktaba Wahhabi

466 - 532
ڈرنا‘ اس سے محبت نہ کرنا‘ اس کی خشیت نہ اپنانا اور اس کی تعظیم نہ کرنا انسان کو اللہ کے وعدو وعیدکے استخفاف(معمولی سمجھنے)کا عادی بنادیتاہے اور اللہ عزوجل سے کوئی چیز مخفی و پوشیدہ نہیں‘ ارشاد باری ہے: ﴿يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ(١٩)﴾[1]۔ اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والی آنکھوں اور سینوں میں چھپے رازوں کوبھی جانتا ہے۔ نیز ارشاد ہے: ﴿الَّذِي يَرَاكَ حِينَ تَقُومُ(٢١٨)وَتَقَلُّبَكَ فِي السَّاجِدِينَ(٢١٩)﴾[2]۔ جوتجھے دیکھتا رہتا ہے جب تو کھڑا ہوتا ہے۔اور سجدہ کرنے والوں کے درمیان تیرا گھومنا پھرنا بھی۔ 2- شبہات:امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’فتنوں کی دو قسمیں ہیں:ایک شبہات کا فتنہ جوکہ دونوں میں سے عظیم تر ہے اور دوسرے شہوات(خواہشات)کا فتنہ ‘ کبھی بندے میں دونوں فتنے اکٹھا ہوجاتے ہیں اور کبھی ایک‘‘[3]۔ چنانچہ شبہات کا فتنہ بصیرت کی کمزوری‘ علم کی کمی‘نیت کی خرابی‘ خواہش نفس کا حصول اور فاسد سمجھ سے وجود پاتا ہے اور کبھی جھوٹی خبر سے ‘ کبھی ثابت شدہ حق سے لاعلمی کی بناپر اور کبھی فاسد غرض اور خواہش نفس کی اتباع سے ‘ الغرض شبہات کا فتنہ بصیرت کے اندھے پن اور ارادہ کی خرابی کے سبب ہوتا ہے[4]۔ 3- شہوات(خواہشات نفس):اللہ تعالیٰ نے شبہات اور خواہشات نفس کو درج ذیل آیت کریمہ میں اکٹھا بیان فرمایا ہے: ﴿كَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ كَانُوا أَشَدَّ مِنكُمْ قُوَّةً وَأَكْثَرَ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا فَاسْتَمْتَعُوا بِخَلَاقِهِمْ فَاسْتَمْتَعْتُم بِخَلَاقِكُمْ كَمَا اسْتَمْتَعَ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُم بِخَلَاقِهِمْ وَخُضْتُمْ كَالَّذِي خَاضُوا﴾[5]۔
Flag Counter