Maktaba Wahhabi

41 - 532
اور گندگی سے دور رہتا ہے اور اپنی صلابت وشدت کے سبب اللہ کے معاملہ میں شدت اور اللہ کی ذات کے سلسلہ میں سختی کا رویہ اپناتا ہے اور اللہ کے دشمنوں پر فولاد ہوجاتا ہے نیز اللہ عزوجل کے واسطے حق انجام دیتا ہے،اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے دلوں کو برتنوں کی مانند بنایا ہے،جیسا کہ بعض سلف نے کہا ہے:’’دل اللہ کی زمین میں اس کے برتن ہیں،اور اس کے نزدیک محبوب ترین برتن وہ ہیں جو سب سے باریک‘ سب سے سخت اور سب سے صاف ستھرے ہوں‘‘[1]۔اور ’’چراغ ‘‘بندے کے دل میں اللہ کا نور ہے اور ’’بابرکت درخت‘‘ ہدایت اور دین حق پر مشتمل وحی الٰہی کا درخت ہے،یہ چراغ کا مادہ ہے جس سے چراغ روشن کیا جاتا ہے،اور ’’نور پر نور‘‘ صحیح فطرت اور صحیح ادراک کا نور نیز وحی اور کتاب کا نور ہے،چنانچہ دونوں نور ایک دوسرے میں مل جاتے ہیں تو بندہ کا نور دوبالا ہوجاتا ہے،اسی لئے بندہ اس(وحی)میں جو اثر ہے اسے سننے سے قبل ہی حق وحکمت کی بات کرنے لگتا ہے،پھر جس طرح اس کے دل میں جاگزیں ہوتا ہے اور وہ اسے بولتا ہے اس طرح وہ اس پر اثر انداز ہوتا ہے،چنانچہ اس کے پاس عقل‘ شریعت‘ فطرت اور وحی سب اکٹھا ہوجاتے ہیں،چنانچہ اس کی عقل ‘ اس کی فطرت اور اس کا ذوق اسے یہ دکھاتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی باتیں حق ہیں‘ اس کے نزدیک عقل ونقل میں قطعاًکوئی تعارض نہیں ہوتا‘ بلکہ دونوں ایک دوسرے کی تصدیق اور موافقت کرتے ہیں،تو یہ ’’نور پر نور‘‘ ہونے کی علامت ہے بر عکس اس شخص کے جس کے دل میں باطل شبہات اور فاسد خیالات کی موجیں جوش وطغیانی پر ہوں[2]۔
Flag Counter