Maktaba Wahhabi

242 - 532
لہٰذا ان تمام باتوں یعنی نماز‘ زکاۃ‘ روزہ اور حج کے بارے میں یہ ایمان رکھنا واجب ہے کہ یہ حق ہیں اور تمام مسلمانوں پر شرعی شروط کی روشنی میں واجب ہیں[1]۔ رہا عارضی وسوسہ اور دل کے کھٹکے ‘ تو ان سے کوئی نقصان نہیں ہوتابشرطیکہ مومن انہیں دفع کرتا رہے اور ان سے اظہار اطمینان نہ کرے اور وہ اس کے دل میں پیوست نہ ہونے پائیں،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’إن اللّٰه تجاوز لأمتي ما حدثت بہ أنفسھا ما لم یتکلموا أویعملوا بہ‘‘[2]۔ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے نفس میں پیدا ہونے والے خیالات کو معاف کردیا ہے جب تک کہ وہ اسے کہہ نہ دیں یا اس پر عمل نہ کرلیں۔ اور ایسے شخص کو چاہئے کہ وہ درج ذیل اعمال کرے: 1- شیطان سے اللہ عزوجل کی پناہ مانگے۔ 2- نفس میں پیدا ہونے والی چیزوں سے باز رہے[3]۔ 3- اور یہ کہے:میں اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا[4]۔ دوسری قسم:دائرۂ کفرمیں نہ داخل کرنے والی برائیاں: یہ چیزیں ایمان کو کمزور اور اس میں نقص پیدا کرتی ہیں نیزا س کے مرتکب کو جہنم اور اللہ کے غیظ و غضب کا مستحق بناتی ہیں‘ لیکن ان کا مرتکب کافر نہیں ہوتا،جیسے سود خوری اور دیگر حرام امور مثلاً زناکاری اور بدعات کا ارتکاب‘بشرطیکہ اس کا ایمان ہو کہ وہ حرام ہے‘ اسے حلال نہ سمجھے‘ اور اگریہ عقیدہ ہو کہ ایسا کرنا حلال ہے تو وہ
Flag Counter