اور جب تمہارے پروردگار نے تمہیں آگاہ کردیا کہ اگر تم شکر گزاری کروگے تو بیشک میں تمہیں مزید عطا کروں گا اور اگر تم ناشکری کروگے تو یقینا میرا عذاب بہت سخت ہے۔
اور بندوں پر اللہ کی لاتعداد و بے شمار نعمتیں ہیں،جیساکہ ارشاد ہے:
﴿وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوهَا إِنَّ اللّٰهَ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ(١٨)﴾[1]۔
اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو شمار نہیں کر سکتے‘ بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔
﴿وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوهَا إِنَّ الْإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ(٣٤)﴾[2]۔
اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو شمار نہیں کر سکتے‘ بیشک انسان بڑاہی بے انصاف اور ناشکرا ہے۔
ان نعمتوں میں سے بطور شمار نہیں بلکہ بطور مثال چند نعمتیں درج ذیل ہیں:
(الف)ایمان کی نعمت،جو کہ مطلق طور پر سب سے عظیم نعمت ہے۔
(ب)مال اور رزق حلال کی نعمت۔
(ج)اولاد کی نعمت۔
(د)وطن میں امن و سکون کی نعمت۔
(ھ)جسمانی صحت و عافیت کی نعمت[3]۔
شکر گزاری کے سبب ان میں اور ان کے علاوہ دیگر نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے‘ اور گناہ و نافرمانی اور اللہ عزوجل سے اعراض کے سبب یہ نعمتیں زائل ہوجاتی ہیں،یا ان میں کمی واقع ہوتی ہے ‘یا اللہ تعالیٰ بندہ کو ان میں برکت سے نہیں نوازتا،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ(٣٠)﴾[4]۔
تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہے‘ اور وہ تو بہت سی باتوں
|