Maktaba Wahhabi

482 - 532
لیکن کبھی کبھار(درج ذیل)چند اسباب کی بنا پر صغیرہ گناہ بھی کبیرہ ہوجاتے ہیں: (1)صغیرہ گناہوں پر مداومت اور ہمیشگی برتنا:جیسا کہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’لا کبیرۃ مع الاستغفار ولا صغیرۃ مع الإصرار‘‘[1]۔ کہ استغفار کے ساتھ کوئی گناہ کبیرہ نہیں ہوتا اور اصرار(ہمیشگی)کے ساتھ کوئی گناہ صغیرہ نہیں ہوتا۔ (2)گناہ کو معمولی اور حقیر سمجھنا:چنانچہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے‘ وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’یا عائشۃ إیاک ومحقَّرات الأعمال فإن لھا من اللّٰه طالباً‘‘[2]۔ اے عائشہ! حقیر اعمال(چھوٹے گناہوں)سے بچو‘ کیونکہ اللہ کی جانب سے اس کا ایک طلب کرنے والا(نگراں)ہے۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إیاکم و محقَّرات الذنوب،کقوم نزلوا في بطن وادٍ فجاء ذا بعودٍ،وجاء ذا بعودٍ،حتی أنضجوا خبزتھم،وإن محقَّرات الذنوب متی یؤخذ بھا صاحبھا تھلکہ‘‘[3]۔ چھوٹے چھوٹے گناہوں سے بچو،ان لوگوں کی طرح جو ایک وادی میں اترے،ایک لکڑی یہ لے کر آیا‘ اور ایک لکڑی یہ لے کر آیا‘ یہاں تک کہ انھوں نے اپنی روٹی پکالی‘ چھوٹے گناہوں پر جب اس کے مرتکب کامواخذہ ہوگا تو وہ اسے ہلاک و برباد کردیں گے۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘ وہ فرماتے ہیں: ’’إن المؤمن یری ذنوبہ کأنہ قاعد تحت جبل یخاف أن یقع علیہ،وإن الفاجر یری
Flag Counter