Maktaba Wahhabi

153 - 211
4 فہد احمد مصلح(ماہرِ تربیت):مسلم معاشروں میں تشدد کا رواج کبھی نہیں رہا۔سیٹلائٹ چینلز ہی نئے مسلم معاشروں میں اس رواج کے لیے جواب دہ ہیں۔ 5 خالد احمد السلیمان(معروف قلم کار):عصرِ حاضر میں سیٹلائٹ پروگراموں کی دنیا خونخوار جنگل کی شکل اختیار کر گئی ہے۔درندہ صفت اور وحشیانہ یا گراوٹ والے پروگرام اس دنیا پر حاوی ہیں اور ناظرین خصوصاً بچوں کے معصوم ذہن شکار بنے ہوئے ہیں۔یہ پروگرام جنس زدہ ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ عصرِ حاضر کے فن اور میڈیا کا واحد پیغام جنسی ترغیب کے سوا کچھ نہیں رہا۔افسوس اس بات کا ہے کہ اس معرکے میں والدین تن تنہا تمام حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔سیٹلائٹ چینلز کے پروگرام کسی رکاوٹ کے بغیر ہمارے گھروں پر یلغار کر رہے ہیں۔ 6 ڈاکٹر محمد انس قاضی(ام القریٰ یونیورسٹی میں انسانی علوم کے پروفیسر):سیٹلائٹ چینلز کے پروگرام سماجی نا انصافی، تشدد اور جارحانہ سلوک کا پرچا کر رہے ہیں۔والدین کو دو کام کرنے ہیں: پہلا تو یہ کہ وہ خود حقائق سے آراستہ ہوں اور دوسرا یہ کہ بچوں کے ساتھ عصری انداز میں پیش آئیں۔ان سے ان کی عمر کے مطابق مکالمہ(ڈائیلاگ)کریں۔ 7 ڈاکٹر محمد ایمن عرقوسی(الامل ہسپتال جدہ میں ذہنی امراض کے کنسلٹنٹ):جس کا بھی بچے سے تعلق ہو، وہی سیٹلائٹ چینلز سے پیدا ہونے والے ذہنی مسائل کا ذمے دار ہے۔والدین ہوں یا تربیتی ادارے یا پھر متعلقہ وزارتیں، سب بچوں کے مسائل کے ذمے دار ہیں۔سائنس دانوں نے ثابت کر دیا ہے کہ بچوں میں بہت سارے امراض نت نئے مشینی کھلونوں اور سیٹلائٹ چینلز کی وجہ سے پیدا ہو رہے ہیں۔وہ جو اقدار دیکھتے ہیں،
Flag Counter