Maktaba Wahhabi

155 - 211
مِنِّيْ، مِنْ أَجْلِ غَیْرَۃِ اللّٰہِ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ))[1] ’’کیا تمھیں سعد بن عبادہ(رضی اللہ عنہ)کی غیرت پر تعجب ہے؟ جبکہ اللہ کی قسم! میں ان سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے، اللہ نے اپنی اسی غیرت کی وجہ سے ہر کھلی چھپی برائی اور بے حیائی کو حرام قرار دیا ہے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی غیرت مثالی تھی۔انھوں نے ایک مسلمان عورت کی بے حرمتی پر جنگ تک کی تھی، نہ صرف اس بے حرمتی کرنے والے کو، بلکہ اس کی حمایت پر آنے والے پورے قبیلے کو عبرت ناک سزائیں دیں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عرب عورت بنی قینقاع(جو یہودی تھے)کے بازار میں کچھ سامان لے کر آئی اور فروخت کر کے(کسی ضرورت کے لیے)ایک سُنار کے پاس بیٹھ گئی، جو یہودی تھا۔یہودیوں نے اس کا چہرہ کھلوانا چاہا، مگر اس نے انکار کر دیا۔اس پر اس سنار نے چپکے سے اس کے کپڑے کا نچلا کنارا پیچھے باندھ دیا اور اسے کچھ خبر نہ ہوئی، جب وہ اٹھی تو بے پردہ ہوگئی، جس پر یہودیوں نے قہقہہ لگایا۔اس عورت نے چیخ و پکار مچائی، جسے سن کر ایک مسلمان نے اس سنار پر حملہ کیا اور اسے مار ڈالا، جواباً یہودیوں نے مسلمان پر حملہ کرکے اسے مار ڈالا۔اس کے بعد مقتول مسلمان کے گھر والوں نے شور مچایا اور یہود کے خلاف مسلمانوں سے فریاد کی، نتیجہ یہ ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قلعے کا محاصرہ کر لیا، پھر انھیں مدینہ منورہ سے جلا وطن کر دیا گیا۔[2]
Flag Counter