Maktaba Wahhabi

178 - 211
ہوئے درخواست کرنے لگے:اگر آپ پسند کریں تو ہم آپ کے حُجرے کو سونے کا بنا دیں؟ اس نے کہا:’’نہیں! پہلے جیسے مٹی کا تھا اسی طرح کا بنا دو۔‘‘[1] اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اگر اولاد بے گناہ بھی ہو تو والدین کی بددعا انھیں نقصان پہنچا سکتی ہے۔ساتھ ہی یہ بات بھی ملحوظِ خاطر رہے کہ مقاصد مختلف ہونے کی وجہ سے حالات بھی مختلف ہوتے ہیں۔والدین کے لیے بھی ضروری ہے کہ اولاد سے کوئی گستاخی ہو جائے تو ان کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سچے انسان کو فتنے کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور مصائب کے پیش آنے پر نماز کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ 3 اس حدیث میں ایک تیسرے بچے کا ذکر بھی ہے، جو دودھ پی رہا تھا اور ماں کی دو خواہشات کے جواب میں اس نے باتیں کیں۔[2] 4 اسی طرح صحیح مسلم میں ایک چوتھے بچے کے باتیں کرنے کا ذکر بھی ہے، جو سورۃ البروج کی تفسیر:﴿قُتِلَ اَصْحٰبُ الْاُخْدُوْدِ﴾کے ضمن میں مذکور ہے۔یہ حدیث صحیح مسلم کے علاوہ ترمذی، نسائی اور مسند احمد میں بھی مروی ہے۔[3] 5 بعض روایات میں حضرت یوسف علیہ السلام کی براء ت کی شہادت دینے والا بھی بچہ ہی مذکور ہے۔[4]
Flag Counter