Maktaba Wahhabi

181 - 211
تم اس دروازے کی حفاظت کرو یا اسے چھوڑ دو۔‘‘ 3 مشہور عباسی خلیفہ مامون الرشید رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’میں نے فضل بن یحییٰ برمکی(برامکہ، عباسی دورِ خلافت کا مشہور خاندان ہے، جو اپنے علم وفضل، حکمت دانائی، جود و سخا اور فضول خرچی میں شہرت کے بامِ عروج پر پہنچ کر آتش پرستی کی پاداش میں تباہی و گمنامی کے عمیق غاروں میں گر کر داستانِ پارینہ بن گیا)سے زیادہ اپنے باپ کی خدمت کرنے والا کسی کو نہیں دیکھا۔یحییٰ برمکی سرد راتوں میں گرم پانی سے وضو کرتا تھا، جس وقت اس خاندان پر ہارون رشید کا عتاب نازل ہوا اور اس سارے خاندان کو حوالہ زنداں کیا گیا تو ان دونوں باپ بیٹوں کو بھی ایک کال کوٹھڑی میں بند کر دیا گیا۔داروغہ زندان نے قید خانے میں پانی گرم کرنے کے لیے لکڑیوں کا داخلہ ممنوع کر دیا۔فضل، جس وقت اس کا باپ بستر پر دراز ہوجاتا، لوٹے میں پانی ڈال کر چراغ کے قریب ہو جاتا اور صبح ہونے تک اپنے ہاتھوں سے اسے تھامے ہوئے کھڑا رہتا، جس وقت اس کا باپ تہجد کے لیے اٹھتا تو اسے گرم پانی پیش کرتا۔‘‘[1] 4 ایک مرتبہ صالح العباسی مشہور عباسی خلیفہ ابوجعفر منصور کی خدمت میں حاضر ہوا، دورانِ گفتگو جب بھی اپنے باپ کا تذکرہ کرتا تو کہتا: ((أَبِيْ رَحِمَہٗ اللّٰہُ))’’میرے والد! اللہ تعالیٰ ان پر رحم کرے۔‘‘ یہ تکرار سن کر خلیفہ کے محافظ ربیع نے کہا:بس کرو! امیر المومنین کے سامنے اپنے باپ پر بار بار رحمت کی دعا نہ کرو۔یہ سن کر صالح نے اس پر ایک
Flag Counter