Maktaba Wahhabi

189 - 211
کرتے ہو اور رشتے داری کا خیال کرو۔‘‘ اسی لیے ایک حدیثِ قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رحم کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ((أَمَا تَرْضَیْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَکَ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَکَ))[1] ’’کیا تو اس سے راضی نہیں ہے کہ جس نے تجھے ملایا میں اسے(جنت سے)ملاؤں اور جس نے تجھے کاٹا میں اسے(جنت سے)کاٹ دوں؟‘‘ قرابت داروں سے مراد وہ تمام رشتے دار ہیں، جو انسان سے نسب ورضاعت اور رحم کی وجہ سے جڑے ہوئے ہیں، چاہے، وہ اس کے وارث ہوں یا نہ ہوں۔ اولاد پر والدین کے بعد قرابت داروں کا حق ہے جس کا ادا کرنا فرض ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَ اٰتِ ذَا الْقُرْبٰی حَقَّہٗ﴾[بني إسرائیل:۲۶] ’’اور قرابت دار کو اس کا حق ادا کرو۔‘‘ ایک آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے حق کے ساتھ والدین اور قرابت داروں کے حق کو ذکر فرمایا ہے، چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰی﴾[النساء:۳۶] ’’اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، والدین اور رشتے داروں کے ساتھ حُسنِ سلوک کرو۔‘‘ ایک حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اعلان فرمایا ہے:
Flag Counter