Maktaba Wahhabi

191 - 211
پڑوسی، پہلو کے ساتھی، مسافر اور اپنے غلاموں و لونڈیوں کے ساتھ حُسنِ سلوک کرو۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے تین طرح کے پڑوسیوں کا تذکرہ فرمایا ہے: 1 رشتے دار پڑوسی:یہ تین طرح سے حُسنِ سلوک کا حق دار ہے: (۱).پڑوسی ہونے کی وجہ سے۔(۲).قرابت داری کی وجہ سے۔(۳).مسلمان ہونے کی وجہ سے۔ 2 اجنبی پڑوسی:جس سے آدمی کی کوئی رشتے داری نہ ہو۔اگر وہ مسلمان ہے تو دہرے حُسنِ سلوک کا مستحق ہے:(۱)مسلمان ہونے کے سبب۔(۲)پڑوسی ہونے کے ناتے۔ 3 پہلو کا ساتھی یا پڑوسی:ایسا پڑوسی جو ہر اچھے کام میں معاونت کرتا ہو، اس سے مراد رفیقِ سفر، شریکِ کار اور رفیقہ حیات(بیوی)بھی ہے، اسی طرح اس میں وہ بھی شامل ہے، جو فائدے کی امید پر کسی کی قربت و ہم نشینی اختیار کرلے، بلکہ یہ لفظ ان پر بھی صادق آتا ہے، جو تحصیل علم، تعلّم و حرمت یا کسی بھی کاروباری سلسلے میں آپ کے ہم پہلو بنیں۔[1] پڑوسی اگرچہ غیر مسلم بھی کیوں نہ ہو، اسلام نے اس کے ساتھ بھی نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور اس معاملے میں مسلم وغیر مسلم کی کوئی تمییز نہیں کی ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد احادیث میں پڑوسیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی ہدایت فرمائی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: 1 ((مَا زَالَ جِبْرِیْلُ یُوْصِیْنِيْ بِالْجَارِ حَتّٰی ظَنَنْتُ أَنَّہٗ سَیُوَرِّثُہٗ))[2]
Flag Counter