Maktaba Wahhabi

199 - 211
1 طالب علم کی نیت کا صحیح ہونا۔ 2 استاد کے ایک ایک حرف کو کمالِ توجہ سے سننا۔ 3 خوب غور وخوض سے مضامین کا دل میں اتارنا۔ 4 اس کے بعد ان کا محفوظ کرلینا۔ 5 اس علم کو اپنے شاگردوں میں پھیلانا۔ 6 دین دار ہونا۔ 7 جھوٹ کبھی نہ بولنا۔ 8 گناہ اور بدی کے قریب نہ جانا، کیونکہ اس سے انسان کا حافظہ خراب ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کا مشہور واقعہ ہے کہ آپ نے اپنے حافظے کی کمزوری کی شکایت اپنے استاذ امام وکیع رحمہ اللہ سے کی تو انھوں نے فرمایا کہ تم اپنے آپ کو ہر قسم کے گناہ سے پاک کرلو، کیونکہ وأخبرني أن العلم نور و نور اللّٰہ لا یعطیٰ لعاصي ’’علم اللہ تعالیٰ کا نور ہے اور نورِ الٰہی کسی بد عمل اور نافرمان کو نہیں دیا جاتا۔‘‘ 9 طالبِ علم کے لیے ضروری ہے کہ اپنے استاذ کو کبھی آزار نہ پہنچائے، اپنے عمل، اپنی زبان اور اپنے اعضا کی حرکات وسکنات سے، کسی بھی طرح استاذ کو رنجیدہ نہ کرے۔امام طاؤس رحمہ اللہ یمنی فرماتے ہیں: مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ یُوَقَّرَ الْعَالِمُ لِقَوْلِہٖ صلی اللّٰہ علیہ وسلم((لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَّمْ یُوَقِّرْ کَبِیْرَنَا))وَلَا شَکَّ أَنَّہٗ بِمَنْزِلَۃِ الْوَالِدِ وَإجْلَالُہٗ مِنْ إِجْلَالِ الْعِلْمِ۔[1]
Flag Counter