Maktaba Wahhabi

202 - 211
سیکڑوں اسلامی مدارس قائم کرنے پر مجبور کیا، جس میں ہزاروں لڑکے دینی تعلیم حاصل کرکے مسلمانوں کی مذہبی پیشوائی کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ مزید خوش آیند بات یہ ہے کہ گذشتہ چند سالوں میں سیکڑوں کی تعداد میں لڑکیوں کے دینی مدارس کا قیام بھی عمل میں آیا ہے، جہاں ہزاروں بچیاں اسلامی لباس اورماحول میں باپردہ دینی تعلیم حاصل کر رہی ہیں، پھر یہاں سے فارغ التحصیل ہوکر خواتین میں اسلامی بیداری کی مہم شروع کی ہوئی ہیں۔ اب کئی مدارسِ عربیہ میں بھی انگریزی کی تعلیم کا حصول ’’شجرِ ممنوع‘‘ نہیں رہا۔گذشتہ عرصے میں اللہ تعالیٰ نے کچھ ایسے علماے کرام کو کھڑا کیا ہے، جنھوں نے مدارس عربیہ کے قدیم ’’نظامی نصاب‘‘ کو جدید اصلاحی نصاب سے بدل دیا ہے اور اس سے منطق اور فلسفہ و دیگر ایسے خشک اور لا یعنی قسم کے موضوعات کو نکال دیا، جن کا اس ترقی یافتہ دور میں کوئی کردار نہیں رہا اور ان کی جگہ پر انگریزی، سائنس اور دیگر جدید مضامین کو شامل کیا گیا ہے، جس سے عربی مدارس میں بھی جدید نصاب پڑھایا جانے لگا ہے۔اب یہاں سے فارغ التحصیل لڑکے اور لڑکیاں کسی بھی کالج و یونیورسٹی میں داخلہ لے کر ڈاکٹر، انجینئر اور پروفیسر بن سکتے ہیں۔کئی اربابِ مدارس نے ’’فنّی تعلیم‘‘ کے لزوم کا بھی اہتمام کیا ہے اور کئی مدارس ٹیکنیکل کالجز کے قیام کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔اگر دیگر مدارس بھی اس کا اہتمام کریں تو یہ ایک عظیم خدمت ہوگی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ مسلمانوں کی دینی اور دنیوی قیادت ہمیشہ ان اولوا العزم ہستیوں کے حصے میں آئی، جو انہی عربی مدارس کی پھٹی پرانی چٹائیوں پر پلے بڑھے اور مسجد و محراب میں بیٹھ کر زیورِ علم سے آراستہ ہوئے تھے، لیکن جب کبھی
Flag Counter