Maktaba Wahhabi

32 - 211
اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ایسی اولا کو دشمن قرار دیتے ہوئے ان سے چوکنا رہنے کی ہدایت کی ہے، چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِِنَّ مِنْ اَزْوَاجِکُمْ وَاَوْلاَدِکُمْ عَدُوًّا لَّکُمْ فَاحْذَرُوْھُمْ﴾[التغابن:۱۴] ’’اے ایمان والو! تمھاری بیویوں اور تمھاری اولاد میں سے بعض تمھارے دشمن ہیں، ان سے چوکنّا رہو۔‘‘ ایک اور مقام پر اولاد کو آزمایش قرار دیا ہے: ﴿وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّمَآ اَمْوَالُکُمْ وَ اَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃٌ وَّ اَنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗٓ اَجْرٌ عَظِیْمٌ﴾[الأنفال:۲۸] ’’اور یہ جان لو کہ تمھارے مال اور اولاد یہی تمھاری آزمایش ہیں اور اللہ تعالیٰ کے پاس تم کو بڑا ثواب ملنے والا ہے۔‘‘ بچے والدین کے لیے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ امانت ہوتے ہیں اور یہ فطرتِ سلیمہ پر پیدا ہوتے ہیں۔انھیں مومن یا کافر اور نیکو کار یا بدکار بنانے میں سب سے بڑا کردار والدین کا ہوتا ہے، اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((مَا مِنْ مَوْلُوْدٍ إِلَّا یُوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ، فَأَبَوَاہُ یُہَوِّدَانِہٖ أَوْ یُنَصِّرَانِہٖ أَوْ یُمَجِّسَانِہٖ))[1] ’’ہر بچہ فطرتِ(اسلام)پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔‘‘ اس حدیث میں بچوں کو ایسا کورا کاغذ بتایا گیا ہے، جس پر جو نقش ڈالا
Flag Counter